مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الطهارة -- طہارت اور پاکیزگی کے احکام و مسائل

نماز کے لیے وضو کرنا مشروع ہے
حدیث نمبر: 122
اَخْبَرَنَا (جَرِیْرٌ)، عَنْ مُسْلِمِ الْاَعْوَرِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ رَّسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَوْلَا اَنْ تَضَیَّعُوْا، لَاَمَرْتُکُمْ بِالسَّوَاکِ عِنْدَ کُلِّ صَلَاةٍ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم ضائع نہ کر دیتے تو میں ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا تمہیں حکم دیتا۔

تخریج الحدیث: «اسناده، ضعيف له شواهد صحيح. بخاري، كتاب الجمعة، باب السواك يوم الجمعة، رقم: 887. مسلم، كتاب الطهارة، باب السواك، رقم: 252. سنن ابوداود، رقم: 46»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 122  
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم ضائع نہ کر دیتے تو میں ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا تمہیں حکم دیتا۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:122]
فوائد:
صحیح بخاری میں ہے سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَوْلَا اَنْ اَشُقَّ عَلٰی اُمَّتِیْ اَوْ عَلَی النَّاسِ لَاَ مَرْتُهُمْ بِالسَّوَاكِ مَعَ کُلِّ صَلَاةٍ۔)) (بخاري، رقم: 887) ....اگر مجھے اپنی امت یا لوگوں کی تکلیف کا خیال نہ ہوتا تو میں ہر نماز کے لیے ان کو مسواک کا حکم دیتا۔
معلوم ہوا ہر نماز کے لیے مسواک کرنا مشروع ہے، واجب نہیں۔ معلوم ہوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کے لیے انتہائی شفیق اور مہربان تھے۔ کوشش یہ ہونی چاہیے کہ ہر نماز سے قبل مسواک کریں کیونکہ مسواک کرنے کی وجہ سے ثواب میں اضافہ ہوتا ہے۔ جیسا کہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: مسواک کرکے پڑھی جانے والی نماز بغیر مسواک کے پڑھی جانے والی نماز سے ستر گنا بڑھ جاتی ہے۔ (صحیح ابن خزیمة، رقم: 137)
شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ نے اس روایت کو مختلف شواہد کی بنا پر حسن لغیرہ قرار دیا ہے۔ (تسہیل الوصول الی تخریج احادیث صلاۃ الرسول، ص:82)

   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 122