مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الصلوٰة -- نماز کے احکام و مسائل

تکبیرِ تحریمہ کے بعد کی دعائیں
حدیث نمبر: 143
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ، نا سُفْيَانُ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: ((سَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ التَّكْبِيرِ سَكْتَةً))، قُلْتُ لِسُفْيَانَ: عِنْدَ تَكْبِيرِ فَاتِحَةِ الصَّلَاةِ؟ فَقَالَ: نَعَمْ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ اکبر (تکبیر) کہتے وقت مختصر وقت کے لیے سکوت فرمایا، راوی نے بیان کیا، میں نے سفیان سے کہا: نماز شروع کرتے وقت کی تکبیر کے وقت؟ انہوں نے فرمایا: ہاں۔

تخریج الحدیث: «السابق»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 143  
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ اکبر (تکبیر) کہتے وقت مختصر وقت کے لیے سکوت فرمایا، راوی نے بیان کیا، میں نے سفیان سے کہا: نماز شروع کرتے وقت کی تکبیر کے وقت؟ انہوں نے فرمایا: ہاں۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:143]
فوائد:
(1) مذکورہ حدیث سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے تعلیم الدین کے شوق کا اثبات ہوتا ہے کہ نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم سے خود ہی پوچھ لیتے تھے اور معلوم ہوا کہ مذکورہ بالا دعا تکبیر تحریمہ کے بعد پڑھنی مسنون ہے، اس کے علاوہ اور بھی دعائیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں۔
(2).... جیسا کہ سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو یہ دعا پڑھتے: ((سُبْحَانَكَ اَللّٰهُمَّ وَبِحَمْدِكَ وَتَبَارَکَ اسْمُکُ وَتَعَالٰی جَدُّكَ وَلَا اِلٰهَ غَیْرُكَ)) (سنن ابي داود، رقم: 775)
(3).... سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے اٹھتے تو (پہلے) یہ دعا پڑھتے: ((اِنِّیْ وَجَّهْتُ وَجْهِیَ لِلَّذِیْ فَطَرَ السَّمٰوٰاتِ وَالْأَٔرْضَ حَنِیْفًا وَّمَا اَنَا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ۔ إِنَّ صَلَا تِیْ وَنُسُکِيْ وَمَحْیَايَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ۔ لَا شَرِیْکَ لَهٗ وَبِذٰلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِیْنَ۔ اَللّٰهُمَّ أَنْتَ الْمَلِكُ لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنْتَ۔ أَنْتَ رَبِّيْ وَأَنَا عَبْدُكَ۔ ظَلَمْتُ نَفْسِيْ وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِيْ فَاغْفِرْلِيْ ذُنُوْبِيْ جَمِیْعًا، إِنَّهٗ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ إِلَّا أَنْتَ۔ وَاهْدِنِيْ لِأَٔحْسَنِ الْأَٔخْلَاقِ، لَا یَهْدِيْ لِأَٔحْسَنِهَا إِلَّا أَنْتَ، وَاصْرِفْ عَنِّيْ سَیِّئَهَا، لَا یَصْرِفُ عَنِّيْ سَیِّئَهَا إِلَّا أَنْتَ۔ لَبَّیْكَ وَسَعْدَیْكَ وَالْخَیْرُ کُلُّهُ فِي یَدَیْكَ وَالشَّرُّلَیْسَ إِلَیْكَ۔ أَنَا بِكَ وَإِلَیْكَ، تَبَارَکْتَ وَتَعَالَیْتَ، أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوْبُ إِلَیْكَ)) (مسلم: 771۔ ابوداود: 760۔ مسند احمد: 1؍ 94)
اور بھی متعدد دعائیں مروی ہیں۔ ان میں سے کوئی بھی دعا پڑھی جا سکتی ہے۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 143