مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الصلوٰة -- نماز کے احکام و مسائل

نماز باجماعت ادا کرنے کی فضیلت
حدیث نمبر: 155
أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ وَسَاجٍ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ.
ابوالاحوص نے عبداللہ کے حوالے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مانند روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «السابق»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 155  
ابوالاحوص نے عبداللہ کے حوالے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مانند روایت کیا ہے۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:155]
فوائد:
مذکورہ احادیث سے باجماعت نماز پڑھنے کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔ ایک دوسری روایت میں ہے کہ سیدنا عبداللہ عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((صَلَاةُ الْجَمَاعَةِ تَفْضُلُ صَلَاةَ الْفَذِّ بِسَبْعٍ وَّعِشْرِیْنَ دَرَجَةً۔)) باجماعت نماز منفرد نماز سے ستائیس گنا افضل ہے۔ محدثین نے دونوں قسم کی روایات کے باہمی تعارض کو اس طرح دور کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے: پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پچیس گنا فضیلت بتائی ہو اور پھر ستائیس گنا بتا دی ہو۔ بعض نے کہا: ان اعداد میں کوئی تضاد نہیں، کیونکہ پچیس ستائیس میں داخل ہے۔ بعض نے کہا: یہ فرق مسجد کے قرب و بعد کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔ جو نزدیک سے آئے اسے پچیس گنا اور جو دور سے آئے، اسے ستائیس گنا ثواب ملے۔ اسی طرح خشوع وخضوع، توجہ اور دلجمعی میں تفاوت کی بنا پر بھی ہو سکتا ہے۔ (شرح النووی: 5؍ 151)
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 155