مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الصلوٰة -- نماز کے احکام و مسائل

قبروں پر مسجدیں بنانا جائز نہیں
حدیث نمبر: 166
أَخْبَرَنَا الْفَزَارِيُّ، نا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَصَمِّ، عَنْ عَمِّهِ، يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((لَعَنَ اللَّهُ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى، اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ یہود و نصاریٰ پر لعنت فرمائے، انہوں نے اپنے انبیاء علیہم السلام اجمعین کی قبروں کو مساجد بنا لیا۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الصلاة، باب الصلاة فى البعية، رقم: 437. مسلم، كتاب المساجد، باب النهي عن بنا المساجد... الخ، رقم: 530. سنن ابوداود، رقم: 3227. سنن نسائي، رقم: 2047. مسند احمد: 285/2.»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 166  
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ یہود ونصاریٰ پر لعنت فرمائے، انہوں نے اپنے انبیاء علیہم السلام کی قبروں کو مساجد بنا لیا۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:166]
فوائد:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا قبروں پر مسجدیں بنانا جائز نہیں۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے تو آپ کی بعض ازواج مطہرات نے ایک گرجے کا ذکر کیا جسے انہوں نے حبشہ میں دیکھا تھا۔ سیدہ ام سلمہ اور سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہما دونوں حبش کے ملک میں گئی تھیں۔ انہوں نے اس کی خوبصورتی اور اس میں رکھی گئی تصاویر کا بھی ذکر کیا۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھایا اور فرمایا: ان لوگوں میں جب کوئی نیک آدمی فوت ہوتا ہے تو یہ اس کی قبر پر مسجد بنا لیتے، پھر اس کی تصویر اس میں رکھ دیتے۔ یہی اللہ تعالیٰ کے نزدیک مخلوق میں سے بدترین لوگ ہیں۔ (بخاري، رقم: 1341۔ مسلم، رقم: 528)
ایک دوسری روایت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان مذکور ہے کہ بے شک بدترین لوگ وہ ہیں جن پر قیامت قائم ہوگی اور جو قبروں کو مسجد یں بنا لیتے ہیں۔ (احکام الجنائز: ص 278۔ صحیح ابن حبان، رقم: 340)
امام صنعانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: قبروں کو مساجد بنا لینے میں یہ دونوں مفہوم ہی شامل ہیں۔ (1).... قبروں کی طرف رخ کر کے نماز پڑھنا۔ (2).... قبروں پر (مساجد بنا کر) نماز پڑھنا۔ (سبل السلام: 1؍ 214)
علامہ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ قبروں کو مسجدیں بنانے میں تین امور شامل ہیں: (1).... قبروں کی طرف رخ کر کے نماز پڑھنا۔ (2).... قبروں پر سجدے کرنا۔ (3).... قبروں پر مسجدیں بنانا۔ (احکام الجنائز وبدعها: ص279)
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 166