مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الصلوٰة -- نماز کے احکام و مسائل

نماز میں تکبیر کہنے کی اہمیت
حدیث نمبر: 170
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ أَبِي عَوْنٍ الْأَعْوَرِ، قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ فَكَانَ يُكَبِّرُ فِي كُلِّ رَفْعٍ وَبَيْنَ السَّجْدَتَيْنَ، ثُمَّ يَقُولُ: ((إِنِّي لَأَشْبَهُكُمْ صَلَاةً بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا زَالَتْ صَلَاتَهُ حَتَّى مَاتَ)).
ابوعون الاعور نے بیان کیا، میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ نماز پڑھی، وہ ہر دفعہ اٹھتے وقت اور دو سجدوں کے درمیان اللہ اکبر کہتے تھے، پھر فرماتے: میں تم سب لوگوں سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز سے مشابہت رکھنے والا ہوں، اور آپ کی پوری زندگی یہی نماز رہی۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الاذان، باب التكبير اذا قام بن السجود، رقم: 789. مسلم، كتاب الصلاة، باب اثبات التكبير فى كل خفض الخ، رقم: 392. سنن ابوداود، رقم: 836. سنن نسائي، رقم: 1156. مسند احمد: 236/2.»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 170  
ابوعون الاعور نے بیان کیا، میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ نماز پڑھی، وہ ہر دفعہ اٹھتے وقت اور دو سجدوں کے درمیان اللہ اکبر کہتے تھے، پھر فرماتے: میں تم سب لوگوں سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز سے مشابہت رکھنے والا ہوں، اور آپ کی پوری زندگی یہی نماز رہی۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:170]
فوائد:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ اٹھتے وقت دو سجدوں کے درمیان تکبیر کہنی چاہیے۔ ایک دوسری حدیث میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو تکبیر کہتے، پھر جب رکوع کرتے تو تکبیر کہتے، جب رکوع سے اپنی کمر اٹھاتے تو سَمِعَ اللّٰهُ لِمَنْ حَمِدَهٗ کہتے، پھر سیدھے کھڑے ہو کر رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ کہتے، پھر جب سجدے کے لیے جھکتے تو تکبیر کہتے، پھر جب (سجدے سے) اپنا سر اٹھاتے تو تکبیر کہتے، پھر جب (دوسرا) سجدہ کرتے تو تکبیر کہتے، پھر جب (دوبارہ سجدے سے) سر اٹھاتے تو تکبیر کہتے، پھر اپنی ساری نماز میں اسی طرح کرتے جاتے۔ پھر جب دوسری رکعت کے بعد تشہد بیٹھ کر کھڑے ہوتے تو تکبیر کہتے۔ (صحیح بخاري، رقم: 786۔ مسلم: 392۔ سنن ابي داود، رقم: 738۔ ابن حبان، رقم: 1767)
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 170