مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الصلوٰة -- نماز کے احکام و مسائل

اقامت کےبعد نفل یا سنت پڑھنے کی ممانعت
حدیث نمبر: 172
أَخْبَرَنَا أَزْهَرُ بْنُ الْقَاسِمِ الْمَكِّيُّ، حَدَّثَنِي زَكَرِيَا بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَلَا صَلَاةَ إِلَّا الْمَكْتُوبَةُ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نماز کی اقامت ہو جائے تو پھر اس فرض نماز کے علاوہ اور کوئی نماز نہیں ہوتی۔
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 172  
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نماز کی اقامت ہو جائے تو پھر اس فرض نماز کے علاوہ اور کوئی نماز نہیں ہوتی۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:172]
فوائد:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اقامت کے بعد نفل، سنت پڑھنے کی اجازت نہیں ہے۔ اگر کسی نے شروع کیے ہیں تو اس کو چاہیے توڑ کر جماعت میں شامل ہو جائے۔
احناف کا کہنا ہے: اقامت کے بعد فجر کی سنتیں پڑھی جا سکتی ہیں لیکن فجر کی دوسری رکعت بھی فوت ہونے کا اندیشہ ہو تو سنتیں چھوڑ کر جماعت میں شامل ہو جانا چاہیے۔ (شرح مسلم للنووی: 3؍ 241)
احناف کی دلیل سنن بیہقی کی یہ روایت ہے کہ جب جماعت کھڑی ہو جائے تو کوئی نماز نہیں سوائے فرض کے الایہ کہ صبح کی سنتیں ہوں۔ یہ روایت ضعیف ہے۔ مذکورہ بالامسئلہ کی تفصیل کے لیے دیکھئے۔ (شرح مسلم للنووی: 3؍ 241۔ نیل الاوطار: 3؍ 313۔ الهدایہ: 1؍ 72)
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 172