مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الصلوٰة -- نماز کے احکام و مسائل

اول وقت میں نماز ادا کرنے کی فضیلت
حدیث نمبر: 183
أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، نا الْعُمَرِيُّ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ غَنَّامٍ، عَنْ أُمَّهَاتِهِ، عَنْ أُمِّ فَرْوَةَ، وَكَانَتْ مِمَّنْ بَايَعَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ فَقَالَ: ((الصَّلَاةُ فِي أَوَّلِ وَقْتِهَا)).
سیدہ ام فروہ رضی اللہ عنہا وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کرنے والوں میں سے تھیں، نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سا عمل افضل ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز کو اس کے اول وقت میں پڑھنا۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب مواقيت الصلاة، باب فضل الصلاة لوقتها، رقم: 527. سنن ابوداود، رقم: 426. سنن ترمذي، رقم: 170.»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 183  
سیدہ ام فروہ رضی اللہ عنہا، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کرنے والوں میں سے تھیں، نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سا عمل افضل ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز کو اس کے اول وقت میں پڑھنا۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:183]
فوائد:
مذکورہ حدیث سے اوّل وقت میں نماز ادا کرنے کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔ بعض احادیث میں ایمان باللہ کو سب سے افضل عمل اور بعض میں صدقہ کو افضل عمل قرار دیا گیا ہے۔ علماء نے اس طرح تطبیق دی ہے کہ بدنی عبادات میں افضل عمل نماز ہے۔ قلبی عبادات میں افضل عمل ایمان باللہ ہے۔ مالی عبادات میں افضل عمل صدقہ ہے۔ دوسری احادیث سے ثابت ہے کہ نماز عشاء اوّل وقت میں نہیں بلکہ تاخیر سے پڑھنا افضل ہے، جیسا کہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک رات نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عشاء میں اتنی تاخیر کردی کہ رات کا اکثر حصہ گزر گیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے اور نماز پڑھی اور فرمایا: یہ اس نماز کا وقت ہے اگر مجھے اس بات کا خدشہ نہ ہوتا کہ میں اپنی امت پر مشقت ڈال دوں گا تو میں اس کا یہی وقت مقرر کردیتا۔ (مسلم، کتاب المساجد ومواضع الصلاة، رقم: 638)
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 183