مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الصلوٰة -- نماز کے احکام و مسائل

تہجد، فجر کی دو سنتوں اور مسواک کی فضیلت
حدیث نمبر: 188
أَخْبَرَنَا يَحْيَى، نا هُشَيْمٌ، عَنْ أَبِي حُرَّةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: ((كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ يُصَلِّي افْتَتَحَ صَلَاتَهُ بِرَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ)).
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز تہجد پڑھتے تو دو ہلکی رکعتوں سے نماز کا آغاز فرماتے تھے۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب صلاة المسافرين، باب الدعاء فى صلاة الليل و قيامه، رقم: 767. سنن ابوداود، كتاب الصلاة، باب افتتاح صلاة الليل بركعتين، رقم: 1323.»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 188  
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز تہجد پڑھتے تو دو ہلکی رکعتوں سے نماز کا آغاز فرماتے تھے۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:188]
فوائد:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا قیام اللیل کی پہلی دو رکعتیں مختصر پڑھنی مسنون ہیں- البتہ لمبا قیام کرنا افضل ہے جیسا کہ سیّدنا عبداللہ بن حبشی خثعمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سا عمل افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لمبا قیام۔ (سنن ابي داود، کتاب الوتر، باب طول القیام، رقم: 1449)
سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ میں نے ایک مرتبہ رات میں نماز پڑھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنا لمبا قیام کیا کہ میرے دل میں ایک غلط خیال پیدا ہوگیا۔ ہم نے پوچھا کہ وہ غلط خیال کیا تھا؟ تو آپ نے بتایا: میں نے سوچا کہ بیٹھ جاؤں اور نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ چھوڑ دوں۔ (بخاري، کتاب التهجد، رقم: 1135)
معلوم ہوا کہ پہلی دو رکعتوں کے علاوہ باقی رکعتوں میں قیام لمبا کرنا چاہیے۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 188