مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الصلوٰة -- نماز کے احکام و مسائل

خواتین کا آمین بالجہر کہنا
حدیث نمبر: 189
أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، عَنْ هَارُونَ الْأَعْوَرِ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ ابْنِ أُمِّ الْحُصَيْنِ، عَنْ أُمِّهِ، أَنَّهَا صَلَّتْ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعَتْهُ وَهُوَ يَقُولُ: (((مَالِكُ يَوْمِ الدِّينِ))) فَلَمَّا قَرَأَ" ﴿وَلَا الضَّالِّينَ﴾ [الفاتحة: 7]" قَالَ: ((آمِينَ)) حَتَّى سَمِعَتْهُ وَهِيَ فِي صَفِّ النِّسَاءِ.
سیدہ ام الحصین رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: «‏‏‏‏مالك يوم الدين» پس جب آپ نے «ولا الضالين» پڑھا تو فرمایا: آمین حتیٰ کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سنی جبکہ وہ خواتین کی صف میں تھی۔

تخریج الحدیث: «المعجم الكبير للطبراني: 158/25. اسناده ضعيف فيه اسماعيل بن مسلم المكي، ضعيف الحديث. التقريب: 484. و ابواسحاق مدلس.»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 189  
سیدہ ام الحصین رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی تو میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا: ﴿مَالِکِ یَوْمِ الدِّیْن﴾ پس جب آپ نے ﴿وَلَا الضَّالِّیْنَ﴾ پڑھا تو فرمایا: آمین حتیٰ کہ میں نے آپ کی آواز سنی جبکہ وہ خواتین کی صف میں تھی۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:189]
فوائد:
مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے تاہم صحیح احادیث سے آمین بالجہر کا ثبوت ملتا ہے، مقتدی کو امام کی آمین سن کر آمین کہنی چاہیے اگرچہ مقتدی کی قرآء ت آگے پیچھے ہی کیوں نہ ہو۔ سنن الکبریٰ بیہقی میں ہے: جناب عطاء بن ابی رباح تابعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اَدْرَکْتُ مِأَتَیْنِ مِنْ اَصْحَابِ النَّبِیِّ صلی الله علیہ وسلم فِی هٰذَا الْمَسْجِدِ یَعْنِیْ مَسْجِدَ الْحَرَامِ اِذَا قَالَ الْاِمَامُ وَلَا الضَّآ لِّیْنَ رَفَعُوْا اَصْوَاتَھُمْ بِا آمِیْنَ۔ .... میں نے دو سو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو اس مسجد حرام (بیت اللہ) میں پایا کہ جب امام وَلَا الضَّآ لِّیْنَ کہتا تو وہ باآواز بلند آمین کہتے۔ (السنن الکبریٰ للبیهقی، باب الجہر المأموم بالتأمین 2؍59)
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 189