مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الجنائز -- جنازے کے احکام و مسائل

جنازے میں شرکت کی فضیلت
حدیث نمبر: 246
أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، أنا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جِنَازَةٍ، كُنْتُ إِذَا مَشَيْتُ سَبَقَنِي فَأُهَرْوِلُ، فَإِذَا هَرْوَلْتُ سَبَقْتُهُ، فَقَالَ رَجُلٌ إِلَى جَنْبِي: ((إِنَّ الْأَرْضَ تُطْوَى لَهُ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، میں ایک جنازے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا جب میں چلتا تو آپ مجھ سے آگے نکل جاتے اور پھر میں تیز تیز چلنے لگا، جب میں تیز تیز چلنے لگا تو میں آپ سے آگے نکل گیا، میرے پہلو میں ایک آدمی تھا، اس نے کہا: زمین آپ کے لیے لپیٹی جا رہی ہے۔

تخریج الحدیث: «مسند احمد: 258/2. قال شعيب الارناوط: حسن»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 246  
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، میں ایک جنازے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا جب میں چلتا تو آپ مجھ سے آگے نکل جاتے اور پھر میں تیز تیز چلنے لگا، جب میں تیز تیز چلنے لگا تو میں آپ سے آگے نکل گیا، میرے پہلو میں ایک آدمی تھا، اس نے کہا: زمین آپ کے لیے لپیٹی جا رہی ہے۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:246]
فوائد:
ایک دوسری حدیث میں ہے کہ سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (جنازہ لے کر) دوڑا کرتے تھے۔ (صحیح ابوداود: 2725)
معلوم ہوا کہ جنازے کو جلدی لے کر جانا چاہیے اور اس کے ساتھ تیز چلنا چاہیے۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 246