مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الجنائز -- جنازے کے احکام و مسائل

جنازے میں شرکت اور تدفین تک ساتھ رہنے کی فضیلت
حدیث نمبر: 250
أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، نا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ سَالِمٍ الْبَرَّادِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَنْ صَلَّى عَلَى جِنَازَةٍ فَلَهُ قِيرَاطٌ، وَمَنْ شَهِدَ جُثَّتَهَا فَلَهُ قِيرَاطَانِ أَصْغَرُهُمَا مِثْلُ أُحُدٍ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی نماز جنازہ پڑھتا ہے تو اس کے لیے ایک قیراط ثواب ہے، اور جو اس کی تدفین تک اس کے ساتھ رہتا ہے اس کے لیے دو قیراط ثواب ہے، ان دونوں میں سے سب سے چھوٹا احد پہاڑ کے مثل ہے۔

تخریج الحدیث: «السابق»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 250  
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی نماز جنازہ پڑھتا ہے تو اس کے لیے ایک قیراط ثواب ہے، اور جو اس کی تدفین تک اس کے ساتھ رہتا ہے اس کے لیے دو قیراط ثواب ہے، ان دونوں میں سے سب سے چھوٹا احد پہاڑ کے مثل ہے۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:250]
فوائد:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا مسلمان کے جنازے کے ساتھ شامل ہونا اور تدفین تک ساتھ رہنا بہت بڑا اجر ہے۔ بشرطیکہ ثواب کی نیت سے شامل ہوا جائے، جیسا کہ صحیح بخاری میں ہے نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنِ اتَّبَعَ جَنَازَةَ مُسْلِمٍ اِیْمَانًا وَّاحْتِسَابًا)) (بخاري، رقم: 47).... جو کوئی ایمان اور ثواب کی نیت سے کسی مسلمان کے جنازے کے ساتھ جائے۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 250