مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الجنائز -- جنازے کے احکام و مسائل

میت کو غسل دینے کا بیان
حدیث نمبر: 264
أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، نا هِشَامٌ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، وَقَالَ: الْحَقْوُ الَّذِي يُجْعَلُ فَوْقَ الثِّيَابِ، وَقَالَ: الْإِزَارُ تَحْتُ الثِّيَابِ.
ہشام نے اسی اسناد کے ساتھ مثل روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، رقم: 3144. سنن ترمذي، رقم: 990. مسند احمد: 407/6. اسناده صحيح.»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 264  
ہشام نے اس اسناد کے ساتھ اسی مثل روایت کیا ہے۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:264]
فوائد:
معلوم ہوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم اطہر سے جو چیز مس ہوئی ہے اس سے برکت لینا جائز ہے۔ بشرطیکہ اس کی نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ یقینی ہو۔ صحیح بخاری میں ہے، سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: جب عبداللہ بن ابی فوت ہوگیا تو اس کا صاحبزادہ عبداللہ بن عبداللہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور درخواست کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قمیص دے دیں تاکہ وہ اپنے باپ کو اس میں کفن دے سکے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قمیص عبداللہ بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کے حوالے کردی۔ (بخاري، رقم: 1269)
اس سے مراد عبداللہ بن ابی رئیس المنافقین تھا۔ اس کا بیٹا صحابی رسول تھا اس کا نام بھی عبداللہ تھا۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 264