مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الجنائز -- جنازے کے احکام و مسائل

عورتوں کو تدفین میں شرکت کی ممانعت
حدیث نمبر: 270
أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا الْأَشْعَثُ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ: ((نُهِينَا عَنِ اتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ، وَلَمْ يُعْزَمْ عَلَيْنَا)).
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ہم (خواتین) کو جنازوں کی پیروی کرنے سے منع کیا گیا، لیکن یہ تاکیدی ممانعت نہیں تھی۔

تخریج الحدیث: «السابق»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 270  
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ہم (خواتین) کو جنازوں کی پیروی کرنے سے منع کیا گیا، لیکن یہ تاکیدی ممانعت نہیں تھی۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:270]
فوائد:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو جنازے میں شریک ہونے سے نہیں روکا، البتہ اتباع جنائز سے منع کیا ہے۔ عورت کے لیے جنازے میں شریک ہونے کی رخصت ہے۔ جیسا کہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے مسجد میں سیّدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی نماز جنازہ پڑھی۔ (مسلم، کتاب الجنائز، رقم: 973)
شیخ ابن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں: خواتین کے لیے نماز جنازہ میں شرکت ثابت تو ہے، لیکن وہ جنازوں کی تدفین کے لیے نہیں چلیں گی۔ کیونکہ اس سے نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔ (فتاویٰ اسلامیة: 2؍ 18)
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 270