مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الجنائز -- جنازے کے احکام و مسائل

آخری تشہد میں سلام سے پہلے پڑھنے کی دعا
حدیث نمبر: 271
اَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ بْنِ الزَّهْرَانِیِّ، نَا مَالِکُ بْنُ اَنَسٍ، عَنْ اَبِیْ الزُّبَیْرِ الْمَکِّیِّ، عَنْ طَاؤُوْسِ الْیَمَامِیِّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاس اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ کَانَ یُعَلِّمُهُمْ هٰذَا الدُّعَاءَ، کَمَا یُعَلِّمُهُمْ السُّوْرَةِ مِّنَ الْقُرْآنِ: أَللّٰهُمَّ أَعُوْذُبِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ، وَاَعُوْذُبِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوْذُبِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِیْحِ الدَّجَّالِ وَأَعُوْذُبِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْیَا وَالْمَمَاتِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں یہ دعا اس طرح سکھایا کرتے تھے جس طرح آپ انہیں قرآن کی سورت سکھایا کرتے تھے: اے اللہ! میں عذاب جہنم سے تیری پناہ چاہتا ہوں، میں عذاب قبر سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ میں مسیح دجال کے فتنے سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور میں زندگی و موت کے فتنے سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الجنائز، باب ما يستعاذ منه فى صلاة، رقم: 590. سنن ابوداود، رقم: 1542. سنن ترمذي، رقم: 3494. سنن نسائي، رقم: 2063. مسند احمد: 242/1. مستدرك حاكم: 407/1.»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 271  
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں یہ دعا اس طرح سکھایا کرتے تھے جس طرح آپ انہیں قرآن کی سورت سکھایا کرتے تھے: اے اللہ! میں عذاب جہنم سے تیری پناہ چاہتا ہوں، میں عذاب قبر سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ میں مسیح دجال کے فتنے سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور میں زندگی و موت کے فتنے سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:271]
فوائد:
مذکورہ بالا دعا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آخری تشہد میں سلام سے پہلے پڑھا کرتے تھے، ویسے تو آخری تشہد میں سلام سے قبل کوئی بھی دعا دنیا وآخرت کی بھلائی اور اپنی حاجات کے لیے آدمی کرسکتا ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ثُمُّ یَسْتَخِیْرُ مِنَ الدُّعَاءِ اَعْجَبَهٗ اِلَیْهِ فَیَدْعُوْا۔)) (بخاري، رقم: 835) .... پھر (تشہد کے بعد) اسے جو دعا زیادہ پسند ہو وہ منتخب کرے اور دعا کرے۔ لیکن بہتر یہی ہے کہ مسنون دعائیں کی جائیں۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 271