مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الجنائز -- جنازے کے احکام و مسائل

نمازِ جنازہ میں سورۂ فاتحہ پڑھنا
حدیث نمبر: 272
اَخْبَرَنَا سُفْیَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِیْنَارٍ، عَنْ اَبِیْ مَعْبَدٍ، قَالَ: صَلَّی ابْنُ عَبَّاسٍ عَلٰی جَنَازَةٍ، فَکَبَّرَ ثُمَّ قَرَأَ بِفَاتِحَةِ الْکِتَابِ، وَجَهَرً بِهَا ثُمَّ کَبَّرَ بَعْدَ ذٰلِکَ ثَـلَاثًا، فَقَالَ: اِنِّیْ اِنَّمَا جَهَرْتُ لِتَعْلَمُوْا اَنَّهَا سُنَّةٌ.
ابومعبد نے بیان کیا: سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے نماز جنازہ پڑھائی تو اللہ اکبر کہا:، پھر سورۃ الفاتحہ پڑھی اور اسے بلند آواز سے پڑھا، پھر اس کے بعد تین تکبیریں کہیں، اور فرمایا: میں نے اس لیے بلند آواز سے قرأت کی ہے تاکہ تم جان لو کہ یہ سنت ہے۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الجنائز، باب قراءة فاتحة الكتاب على الجنازه، رقم: 1335. سنن ترمذي، ابواب الجنائز، باب ماجاء فى القراء على الجنازه بفاتحة الكتاب، رقم: 1226. سنن ابن ماجه، رقم: 1495.»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 272  
ابو معبد نے بیان کیا: سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے نماز جنازہ پڑھائی تو اللہ اکبر کہا، پھر سورۂ الفاتحہ پڑھی اور اسے بلند آواز سے پڑھا، پھر اس کے بعد تین تکبیریں کہیں، اور فرمایا: میں نے اس لیے بلند آواز سے قراء ت کی ہے تاکہ تم جان لو کہ یہ سنت ہے۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:272]
فوائد:
صحیح بخاری میں ہے سیدنا طلحہ بن عبد اللہ بن عوف سے مروی ہے وہ بیان کرتے ہیں: میں نے سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پیچھے نماز جنازہ پڑھی تو آپ نے سورہ فاتحہ پڑھی، پھر فرمایا کہ ((لِتَعْلَمُوْا اَنَّهَا سُنَّةٌ)) تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ یہ سنت ہے۔ (بخاري، کتاب الجنائز، رقم: 1335)
اور صحابی کا کسی عمل کو سنت کہنا مرفوع حدیث کے معنی میں ہوتا ہے۔ نسائی شریف میں ہے: ((فَقَرَأَ بِفَاتِحَةِ الْکِتَابِ وَسُوْرَةً وَجَهَرَ فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ سُنَّةٌ وَحَقٌّ۔)) (سنن نسائي، رقم: 1978۔ احکام الجنائز للالبانی، ص:151) .... سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے (جنازے میں) فاتحہ اور کوئی سورت پڑھی اور اونچی آواز سے قراء ت کی، پھر جب فارغ ہوئے تو کہا: یہ سنت اور حق ہے۔
معلوم ہوا نماز جنازہ میں بھی سورہ فاتحہ پڑھنی واجب ہے جیسا کہ دوسری نمازوں میں پڑھنی واجب ہے۔ کیونکہ حدیث ((لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَّمْ یَقْرَأْ بِفَاتِحَةِ الْکِتَابِ)) ہر نماز کو شامل ہے۔
سنن ابن ماجہ کی روایت میں ہے، سیّدہ ام شریک انصاریہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز جنازہ میں سورہ فاتحہ پڑھنے کا حکم دیا۔ (سنن ابن ماجہ: 1496) شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ نے اس روایت کو حسن کہا ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا نماز جنازہ جہری پڑھنا سنت ہے اور اس حدیث سے بھی ثابت ہوتا ہے جس میں سیّدنا عوف بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز جنازہ پڑھائی تو ہم نے آپ کی (جنازے میں پڑھی ہوئی) دعا یاد کرلی۔ (مسلم: 963۔ سنن ابن ماجة، رقم: 1500)
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 272