مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الزكوٰة -- زکوٰۃ کے احکام و مسائل

آلِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے صدقہ حلال نہیں
حدیث نمبر: 276
أَخْبَرَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَمْرٍ مِنْ تَمْرِ الصَّدَقَةِ فَأَمَرَ فِيهِ بِأَمْرٍ، وَحَمَلَ الْحَسَنَ أَوِ الْحُسَيْنَ عَلَى عَاتِقِهِ فَإِذَا لُعَابُهُ يَسِيلُ فَنَظَرَ فَإِذَا فِي فِيهِ تَمْرَةٌ مِنَ الصَّدَقَةِ فَحَرَّكَهُ فَأَلْقَاهَا، فَقَالَ: أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الصَّدَقَةَ لَا تَحِلُّ لَنَا.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں صدقہ کی کھجوریں پیش کی گئیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن یا حسین رضی اللہ عنہما کو اپنے کندھے پر اٹھایا پر اٹھایا، ان کا لعاب بہنے لگا، آپ نے دیکھا کہ ان کے منہ میں صدقہ کے کھجوروں میں سے ایک کھجور ہے، پس آپ نے انہیں ہلایا تو انہوں نے اسے پھینک دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہیں معلوم نہیں، صدقہ ہمارے لیے حلال نہیں۔

تخریج الحدیث: «مسند احمد: 279/2. قال شعيب الارناوط، اسناده صحيح»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 276  
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں صدقہ کی کھجوریں پیش کی گئیں، آپ نے ان کے متعلق حکم فرما دیا۔ آپؐ نے حسن رضی اللہ عنہ یا حسین رضی اللہ عنہ کو اپنے کندھے پر اٹھایا، ان کا لعاب بہنے لگا، آپ نے دیکھا کہ ان کے منہ میں صدقہ کے کھجوروں میں سے ایک کھجور ہے، پس آپ نے انہیں ہلایا تو انہوں نے اسے پھینک دیا، آپؐ نے فرمایا: کیا تمہیں معلوم نہیں، صدقہ ہمارے لیے حلال نہیں۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:276]
فوائد:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا جن چیزوں سے رُکنا ضروری ہے والدین کی ذمہ داری ہے کہ اپنی اولاد کو بھی ان چیزوں سے روکیں۔
امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: حدیث میں یہ بات ہے کہ جن چیزوں سے بڑی عمر کے لوگوں کو بچایا جاتا ہے ان سے بچوں کو بھی بچایا جائے گا۔ اور ایسا کرنا ولی پر واجب ہے۔ (شرح النووی: 7؍ 157)
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 276