مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الزكوٰة -- زکوٰۃ کے احکام و مسائل

رشتہ داروں پر صدقہ کا مال خرچ کرنے کا اجر
حدیث نمبر: 290
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ:" جَاءَتْ زَيْنَبُ امْرَأَةُ عَبْدِ اللَّهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" إِنَّ زَوْجِي فَقِيرٌ، وَإِنَّ بَنِي أَخٍ لِي أَيْتَامٌ فِي حِجْرِي، وَأَنَا مُنْفِقَةٌ عَلَيْهِمْ هَكَذَا وَهَكَذَا، وَعَلَى كُلِّ حَالٍ فَهَلْ لِي أَجْرٌ فِيمَا أَنْفَقْتُ عَلَيْهِمْ؟ فَقَالَ: ((نَعَمْ)) وَكَانَتْ صَنَاعَ الْيَدَيْنِ".
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں صدقہ کرنے کا حکم فرمایا، تو عبداللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) کی اہلیہ زینب رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں صدقہ لے کر آئیں تو انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! عبداللہ کے پاس مال کم ہے اور میرے یتیم بھتیجے ہیں تو اگر میں صدقہ سے ان پر خرچ کروں تو میری طرف سے کفایت کر جائے گا جبکہ میں ان پر فلاں فلاں مد میں سے خرچ کرتی ہوں، اور ہر حال میں (ان پر خرچ کرتی ہوں)؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں راوی نے بیان کیا، وہ دستکار خاتون تھیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجه، ابواب الزكاة، باب الصدقة على ذي قرابة، رقم: 1835. اسناده صحيح»