مسند اسحاق بن راهويه
كتاب المناسك -- اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل

کس نذر کو پورا کرنا جائز نہیں؟
حدیث نمبر: 336
اَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ وَعَبْدُالرَّزَّاقِ قَالَا: نَا ابْنُ جُرَیْجٍ، اَخْبَرَنِیْ سُلَیْمَانُ الْاَحْوَلُ اَنَّهٗ سَمِعَ طَاؤُوْسًا یُخْبِرُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ وَهُوَ یَطُوْفُ بِالْکَعْبَةِ بِاِنْسَانٍ یَقُوْدُ اِنْسَانًا بِخَزَامَةٍ فِی اَنْفِهٖ، فَقَطَعَهٗ بِیَدِهٖ، ثُمَّ اَمَرَهٗ اَنْ یَّاْخُذَ بِیَدِہٖ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کا طواف کرتے ہوئے ایک انسان کے پاس سے گزرے جس کی ناک میں ایک کڑا تھا اور ایک آدمی اس کی راہنمائی کر رہا تھا (اسے طواف کرا رہا تھا) تو آپ نے اپنے دست مبارک سے اسے کاٹ دیا، پھر اسے حکم فرمایا: وہ اسے اس کے ہاتھ سے پکڑے۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الحج، باب اذا راي سيراً اوشياً بكرة فى الطواف قطعه، رقم: 1621. سنن ابوداود، رقم: 3302. سنن نسائي، رقم: 2920»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 336  
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کا طواف کرتے ہوئے ایک انسان کے پاس سے گزرے جس کی ناک میں ایک کڑا تھا اور ایک آدمی اس کی راہنمائی کر رہا تھا (اسے طواف کرا رہا تھا) تو آپ نے اپنے دست مبارک سے اسے کاٹ دیا، پھر اسے حکم فرمایا: وہ اسے اس کے ہاتھ سے پکڑے۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:336]
فوائد:
دوسری روایت میں ہے کہ اس نے نذر مانی تھی۔ معلوم ہوا کہ ایسی نذر جو انسانی شرف کے خلاف ہو اس کو پورا کرنا جائز نہیں ہے۔ اور خواہ مخواہ اپنے آپ کو مصیبت میں مبتلا نہیں کرنا چاہیے۔ یہ بھی معلوم ہوا دوران طواف ضرورت کے تحت گفتگو کرنا جائز ہے۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 336