مسند اسحاق بن راهويه
كتاب المناسك -- اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل

مزدلفہ سے منیٰ کی طرف روانگی کا بیان
حدیث نمبر: 354
اَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ، وَاَخْبَرَنِیْ نَافِعٌ، اَنَّ ابْنَ عُمَرَ یَبْعَثُ بَنِیْهِ وَهُمْ صِبْیَان، حَتَّی یُصَلُّوْا بِهِمْ صَلَاةَ الصُّبْحِ بِمِنًی.
نافع رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنے بیٹے کو جبکہ وہ بچے تھے (رات ہی کو مزدلفہ سے) بھیج دیتے تھے حتیٰ کہ وہ انہیں فجر کی نماز منیٰ میں پڑھاتے تھے۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الحج، باب استحباب تقديم دفع الضعفة الخ، رقم: 1295. صحيح ابن خزيمه، رقم: 2871. سن كبري بيهقي: 123/5»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 354  
نافع رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنے بیٹے کو جبکہ وہ بچے تھے (رات ہی کو مزدلفہ سے) بھیج دیتے تھے حتیٰ کہ وہ انہیں فجر کی نماز منیٰ میں پڑھاتے تھے۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:354]
فوائد:
مزدلفہ سے منی کی طرف نماز فجر کے بعد سورج نکلنے سے قبل روانہ ہونا ہے۔ جیسا کہ حضرت عمرو بن میمون کا بیان ہے کہ جب سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے مزدلفہ میں فجر کی نماز پڑھی تو میں وہاں موجود تھا۔ نماز کے بعد آپ ٹھہرے اور فرمایا: مشرکین (جاہلیت میں یہاں سے) سورج نکلنے سے پہلے نہیں جاتے تھے۔ کہتے تھے: اے ثبیر! (ثبیر ایک پہاڑ کا نام ہے جو منی جاتے ہوئے بائیں جانب پڑتا ہے) تو چمک جا۔ نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکوں کی مخالفت کی اور سورج نکلنے سے پہلے وہاں سے روانہ ہوئے۔ (بخاري، رقم: 684۔ سنن ابي داود، رقم: 1938)
لیکن کمزور بچے، بوڑھے، بیمار اور عورتیں وغیرہ اگر ساری رات نہ بھی گزاریں، تب بھی کچھ حرج نہیں، وہ آدھی رات کے بعد مزدلفہ سے منی کی طرف جا سکتے ہیں۔ جیسا کہ مذکورہ بالا احادیث سے ثابت ہے۔ ایک دوسری حدیث میں ہے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: سیّدہ سودہ رضی اللہ عنہا بھاری (زیادہ وزن والی) خاتون تھیں۔ اسی لیے انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کے وقت مزدلفہ سے (منی) روانہ ہونے کی اجازت چاہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی۔ (بخاري، رقم: 1680۔ مسلم، رقم: 1290)
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 354