مسند اسحاق بن راهويه
كتاب المناسك -- اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل

تلبیہ کب تک کہنا چاہیے
حدیث نمبر: 364
اَخْبَرَنَا جَرِیْرٌ وَوَکِیْعٌ، عَنِ ابْنِ اَبِیْ لَیْلٰی، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ لَبّٰی حَتّٰی رَمٰی جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تلبیہ پکارتے رہے حتیٰ کہ آپ نے جمرہ عقبہ کی رمی کی۔

تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب المناسك، باب مني يقطع المعتمر التلبية، رقم: 1817. قال الالباني: صحيح سنن ترمذي، ابواب الحج، باب ماجاء مني تقطع التلبية فى العمرة، رقم: 919»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 364  
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تلبیہ پکارتے رہے حتیٰ کہ آپ نے جمرہ عقبہ کی رمی کی۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:364]
فوائد:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ تلبیہ حج میں دس ذی الحجہ قربانی کے دن جمرہ کو کنکریاں مارنے سے پہلے تک ہے، کنکریاں مارنے سے قبل تلبیہ کہنا بند کردینا چاہیے۔ بخاری ومسلم میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کی رمی تک برابر تلبیہ کہتے رہے۔ (بخاري، کتاب الحج، رقم: 1543۔ 1544۔ مسلم، کتاب الحج، رقم: 1281)
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 364