مسند اسحاق بن راهويه
كتاب المناسك -- اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل

حجرِ اسود کا بیان
حدیث نمبر: 384
اَخْبَرَنَا وَکِیْعٌ، نَا مَعْرُوْفُ الْمَکِّیِّ قَالَ: سَمِعْتُ اَبَا الطُّفَیْلِ یَقُوْلُ: رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ وَاَنَا غُـلَامٌ یَطُوْفُ بِالْبَیْتِ عَلٰی بَعِیْرٍ، وَیَسْتَلِمُ الْحَجَرَ بِمِحْجَنِهٖ.
ابوالطفیل (عامر بن واثلہ بن عمرو) رضی اللہ عنہا بیان کرتے ہیں: میں نے جبکہ میں لڑکا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اونٹ پر بیت اللہ کا طواف کرتے ہوئے دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی چھڑی کے ساتھ حجر اسود کا استلام کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الحج، باب جواز الطواف على بعير وغيره، رقم: 1272. سنن ابوداود، كتاب المناسك، باب الطواف الواجب، رقم: 1877. سنن ابن ماجه، رقم: 2949. مسند احمد: 454/5.»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 384  
ابوالطفیل (عامر بن واثلہ بن عمرو) رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے جبکہ میں لڑکا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اونٹ پر بیت اللہ کا طواف کرتے ہوئے دیکھا، آپ اپنی چھڑی کے ساتھ حجر اسود کا استلام کرتے تھے۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:384]
فوائد:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا سواری پر سوار ہو کر بھی طواف کرنا جائز ہے۔ اور اگر کوئی عذر کی وجہ سے ڈولی وغیرہ میں طواف کرتا ہے تو اس کا طواف بھی درست ہوگا۔ حجر اسود کو چھونے کے مختلف طریقے احادیث سے ثابت ہیں:
(1).... حجر اسود کو بوسہ دینا۔ جیسا کہ سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے حجر اسود کو بوسہ دیا اور فرمایا: مجھے اچھی طرح معلوم ہے کہ تو پتھر ہے اور کسی قسم کے نفع ونقصان کا مالک نہیں۔ ((وَلَوْلَا اِنِّیْ رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰهِ یُقَبِّلُكَ مَا قَبَّلْتُكَ۔)) اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں تجھے بوسہ نہ دیتا۔ (بخاري، رقم: 1597۔ مسلم، رقم: 1270)
(2).... اپنے ہاتھ کے ساتھ حجر اسود کو چھو کر اپنے ہاتھ کو بوسہ دینا۔ جیسا کہ سیدنا نافع رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں: میں نے سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو اپنے ہاتھ کے ساتھ پتھر کو چھوتے ہوئے دیکھا پھر انہوں نے اپنے ہاتھ کو بوسہ دیا اور کہا: میں نے اس عمل کو اس وقت سے نہیں چھوڑا جب سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کرتے دیکھا ہے۔ (مسند احمد: 2؍ 108)
(3).... چھڑی (جس کاسرا مڑا ہوا ہو) کے ذریعے حجر اسود کو چھونا۔ جیسا کہ مذکورہ بالا حدیث میں ہے اور اس کے بعد چھڑی کو بوسہ دینا چاہیے۔ جیسا کہ دوسری حدیث کے الفاظ ہیں: ((وَیُقَبِّلُ الْمِحْجَنَ)) (مسلم، رقم: 1275۔ سنن ابن ماجة، رقم: 2949) پھر چھڑی کو بوسہ دیتے تھے۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 384