مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الصوم -- روزوں کے احکام و مسائل

عاشورہ کے دن روزہ رکھنا
حدیث نمبر: 420
أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، نا خَالِدُ بْنُ ذَكْوَانَ، عَنِ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَاذِ ابْنِ عَفْرَاءَ قَالَتْ: أَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَاةَ عَاشُورَاءَ إِلَى قُرَى الْأَنْصَارِ فَقَالَ: ((مَنْ كَانَ مِنْكُمْ أَصْبَحَ صَائِمًا فَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ، وَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ أَصْبَحَ مُفْطِرًا فَلْيَصُمْ مَا بَقِيَ مِنْ يَوْمِهِ)).
سیدہ ربیع بنت معوذ بن عفراء رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، عاشورا کی صبح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کی بستیوں کی طرف پیغام بھیجا، تو فرمایا: جس نے آج روزہ رکھا ہے تو وہ اسے پورا کرے، اور جس نے تم میں سے روزہ نہیں رکھا تو وہ باقی دن کا روزہ رکھ لے۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الصوم، باب صوم الصبيان، رقم: 1960. مسلم، كتاب الصيام، باب من اكل فى عاشورا الخ، رقم: 1136. سنن نسائي، رقم: 23. مسند احمد: 359/6»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 420  
سیدہ ربیع بنت معوذ بن عفراء رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، عاشورا کی صبح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کی بستیوں کی طرف پیغام بھیجا، تو فرمایا: جس نے آج روزہ رکھا ہے تو وہ اسے پورا کرے، اور جس نے تم میں سے روزہ نہیں رکھا تو وہ باقی دن کا روزہ رکھ لے۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:420]
فوائد:
مذکورہ حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جو روزہ دار ہے وہ اپنا روزہ پورا کرے اور جو روزے سے نہیں یعنی جس نے کھا پی لیا ہے تو اس کو چاہیے کہ شام تک کچھ نہ کھائے پیئے۔ 10 محرم عاشورا کے روزے کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 420