مسند اسحاق بن راهويه
كتاب البيوع -- خرید و فروخت کے احکام و مسائل

بیع پر بیع کرنے کی ممانعت
حدیث نمبر: 438
أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: ((لَا يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ وَلَا يَسُومُ الرَّجُلُ عَلَى سَوْمِ أَخِيهِ وَلَا يَخْطُبُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ، وَلَا تَنَاجَشُوا، وَلَا تَسَأَلُ الْمَرْأَةُ طَلَاقَ أُخْتِهَا لِتَكْتَفِئَ مَا فِي صَحْفَتِهَا، فَإِنَّمَا لَهَا مَا كَتَبَ اللَّهُ لَهَا وَلَا تَصُرُّوا الْإِبِلَ وَالْغَنَمَ فَمَنِ اشْتَرَى مُصَرَّاةً فَهُوَ بِآخِرِ النَّظَرَيْنِ، فَمَنْ رَدَّهَا رَدَّهَا بِصَاعٍ مِنْ تَمْرٍ، وَالرَّهْنُ مَرْكُوبٌ وَمَحْلُوبٌ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: شہری کسی دیہاتی کا مال فروخت کرے، نہ کوئی آدمی اپنے کسی بھائی کے نرخ پر نرخ لگائے اور نہ ہی اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر پیغام نکاح بھیجے، محض قیمت بڑھانے کے لیے قیمت (بولی) نہ لگاؤ، عورت اپنی (مسلمان) بہن کی طلاق کا مطالبہ نہ کرے، تاکہ اس کے برتن میں جو کچھ ہے وہ اسے حاصل کر لے، اس کو وہی ملے گا جو کچھ اس کے مقدر میں ہے، اور تم اونٹنیوں اور بکریوں کے تھنوں میں دودھ نہ روک رکھو، پس جو شخص کوئی ایسا جانور خریدے جس کے تھنوں میں دودھ روک لیا گیا ہو تو اسے دو میں سے ایک کے انتخاب کا اختیار ہے، پس جو شخص اسے واپس کرے تو وہ ایک صاع (تقریباً سوا دو کلو) کھجور کے ساتھ واپس کرے، رہن والے جانور پر سواری بھی کی جائے گی اور اس کا دودھ بھی دوھا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «بخاري، رقم: 5152، 5151، 2727، 2723، 2160، 2140، 2140. مسلم، كتاب النكا ح، باب تحريم الخطبة على خطبة اخيه الخ، رقم: 1520، 1515، 1413. سنن ترمذي، رقم: 1222.»