مسند اسحاق بن راهويه
كتاب البيوع -- خرید و فروخت کے احکام و مسائل

قیمت بڑھانے کے لیے بولی لگانا جائز نہیں
حدیث نمبر: 445
أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا حَازِمٍ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ((أَنَّهُ نَهَى عَنِ التَّلَقِّي، وَالنَّجَشِ، وَالتَّصْرِيَةِ، وَأَنْ لَا تَسَأَلَ الْمَرْأَةُ طَلَاقَ أُخْتِهَا وَأَنْ لَا يَسْتَامَ الرَّجُلُ عَلَى سَوْمِ أَخِيهِ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تجارتی قافلوں کو منڈی تک پہنچنے سے پہلے راستوں میں جا کر ملنے، محض قیمت بڑھانے کے لیے بولی لگانے اور دودھیل جانوروں کا دودھ روکنے سے منع فرمایا ہے، اور یہ کہ عورت اپنی (مسلمان) بہن کی طلاق کا مطالبہ نہ کرے اور یہ کہ آدمی اپنے (مسلمان) بھائی کے نرخ پر نرخ نہ لگائے۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الشروط، باب الشروط فى الطلاق، رقم: 2727. مسلم، كتاب البيوع، باب تحريم بيع الرجل على بيع اخيه الخ، رقم: 1515. سنن نسائي، رقم: 4502.»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 445  
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تجارتی قافلوں کو منڈی تک پہنچنے سے پہلے راستوں میں جا کر ملنے، محض قیمت بڑھانے کے لیے بولی لگانے اور دودھیل جانوروں کا دودھ روکنے سے منع فرمایا ہے، اور یہ کہ عورت اپنی (مسلمان) بہن کی طلاق کا مطالبہ نہ کرے اور یہ کہ آدمی اپنے (مسلمان) بھائی کے نرخ پر نرخ نہ لگائے۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:445]
فوائد:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا محض قیمت بڑھانے کے لیے بولی لگانا جائز نہیں ہے۔ یہ اس طرح ہے کہ کوئی آدمی وہ چیز خود تو خریدنا نہیں چاہتا، لیکن لوگوں کو پھنسانے کے لیے بولی لگاتا ہے اور لوگوں کو ابھارتا ہے۔ اور بائع کے ساتھ یہ لوگ ملے ہوتے ہیں اور گناہ میں یہ دونوں برابر کے شریک ہیں۔ بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ بائع کو علم نہیں ہوتا تو ایسی صورت میں یہ بولی لگانے والا ہی گناہ گار ہوگا۔ (مزید دیکھئے فتح الباري: 5؍ 90۔ تحفة الاحوذی: 4؍ 604، مذکورہ بالاحدیث کی مکمل شرح کے لیے دیکھئے حدیث وشرح: 155۔ 161)
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 445