مسند اسحاق بن راهويه
كتاب العتق و المكاتب -- غلاموں کی آزادی اور مکاتب کا بیان

اللہ تعالیٰ کا عبادت گزار اور مالک کا فرمانبردار غلام کی فضیلت
حدیث نمبر: 480
وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((إِنَّ الْمَمْلُوكَ إِذَا تُوُفِّيَ وَهُوَ يُحْسِنُ عِبَادَةَ رَبِّهِ وَيَنْصَحُ لِسَيِّدِهِ يُعْتِقُهُ اللَّهُ)).
اسی (سابقہ) اسناد سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مملوک اس حال میں وفات پائے کہ وہ اپنے رب کی خوب اچھی طرح عبادت کرتا ہو اور اپنے مالک کے لیے بھی خیر خواہ ہو تو اللہ اسے (جہنم سے) آزاد فرما دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «اسناده ضعيف، بصح بطرقه، بخاري، كتاب العتق، باب العبد اذا احسن عبادة ربه الخ، رقم: 2546. مسلم، كتاب الايمان، باب ثواب العبد واجره الخ، رقم: 1667.»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 480  
اسی (سابقہ ۴۷۶) اسناد سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مملوک اس حال میں وفات پائے کہ وہ اپنے رب کی خوب اچھی طرح عبادت کرتا ہو اور اپنے مالک کے لیے بھی خیر خواہ ہو تو اللہ اسے (جہنم سے) آزاد فرما دیتا ہے۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:480]
فوائد:
مذکورہ حدیث سے اس غلام کی فضیلت وعظمت ثابت ہوتی ہے جو اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا ہے اور اپنے مالک کی فرمانبرداری کرتا ہے کہ ایسے شخص کو اللہ ذوالجلال جہنم سے آزاد کر دیں گے گویا ایسا انسان جہنم میں نہیں جائے گا۔
ایک دوسری حدیث میں ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: غلام جو اپنے آقا کا خیر خواہ بھی ہو اور اپنے رب کی عبادت بھی اچھی طرح کرتا ہو تو اسے دو گنا ثواب ملتا ہے۔ (بخاري، رقم: 2546)
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 480