مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الجهاد -- جہاد کے فضائل و مسائل

اللہ ذوالجلال کے راستے میں ایک صبح یا شام گزارنے کی فضیلت
حدیث نمبر: 518
أَخْبَرَنَا الْمُقْرِئُ، نا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ هَارُونَ بْنِ رَاشِدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَمَّا رَجَعَ مِنْ غَزْوَةِ تَبُوكَ وَرَاحِلَتُهُ بَيْنَ يَدَيْهِ، وَقَدْ أَرْجَفَتْ إِذْ مَرَّ أَعْرَابِيٌّ بِجِمَالٍ سِمَانٍ وَهُوَ يَرْتَجِزُ، فَقَالَ رَجُلٌ: لَوْ كَانَ نَشَاطُ هَذَا وَقُوَّتُهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((إِنْ كَانَ نَشَاطُهُ وَقُوَّتُهُ رَدًّا عَلَى أَبَوَيْهِ لِيُعِفَّهُمَا وَيَكُفَّهُمَا فَهُوَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَإِنْ كَانَ رَدًّا عَلَى أَهْلِهِ وَوَلَدِهِ فَهُوَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَإِنْ كَانَ تَفَاخُرًا وَتَكَاثُرًا فَهُوَ فِي سَبِيلِ الطَّاغُوتِ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، انہوں نے کہا: جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک سے واپس آئے اور آپ کی سواری آپ کے آگے تھی تو اچانک ایک اعرابی موٹے تازے اونٹ کے ساتھ رجزیہ اشعار پڑھتا ہوا گزرا تو آپ کی سواری لرز گئی، ایک آدمی نے کہا: اگر اس کا یہ نشاط اور اس کی قوت اللہ کی راہ میں ہوتی اور اگر وہ اپنے اہل و عیال کے پاس لوٹا دیا گیا تو وہ اللہ کی راہ میں ہے۔ (یہ سن کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر اس کا نشاط اور اس کی قوت اس کے والدین پر لوٹائی جائے تاکہ وہ ان دونوں کی بچائے اور انہیں کفایت کرے تو وہ اللہ کی راہ میں ہے اور اگر وہ اپنے اہل و عیال پر لوٹایا جائے تو وہ اللہ کی راہ میں ہے اور اگر اسے باہمی فخر کرنا اور مال زیادہ کرنا مقصود ہے تو وہ طاغوت کی راہ میں ہے۔

تخریج الحدیث: «لم اجده، اسناده ضعيف، فيه هارون بن راشد وهو مجهول الجرح و التعديل: 89/9.»