مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الجهاد -- جہاد کے فضائل و مسائل

مجاہد کے گھوڑوں کی فضیلت
حدیث نمبر: 527
أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، نا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَهْرَامَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَنِ ارْتَبَطَ فَرَسًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأَنْفَقَ عَلَيْهِ احْتِسَابًا، فَإِنَّ شِبَعَهُ وَجُوعَهُ وَظَمَأَهُ وَرِيَّهُ وَبَوْلَهُ وَرَوْثَهُ فِي مِيزَانِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ)).
سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اللہ کی راہ میں (جہاد کے لیے) گھوڑا باندھا، ثواب کی نیت سے اس پر خرچ کیا، تو اس کا سیر ہونا، اس کا بھوکا ہونا، اس کا پیاسا ہونا، اس کا سیراب ہونا اور اس کا بول و براز قیامت کے دن اس کے میزان (ترازو) میں ہو گا۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الجهاد واليسر، باب من احتبس فرسا، رقم: 2853. سنن نسائي، كتاب الخيل: باب علف الخيل، رقم: 3582. سنن ابن ماجه، رقم: 2791. مسند احمد: 374/2.»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 527  
سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اللہ کی راہ میں (جہاد کے لیے) گھوڑا باندھا، ثواب کی نیت سے اس پر خرچ کیا، تو اس کا سیر ہونا، اس کا بھوکا ہونا، اس کا پیاسا ہونا، اس کا سیراب ہونا اور اس کا بول و براز قیامت کے دن اس کے میزان (ترازو) میں ہوگا۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:527]
فوائد:
مذکورہ حدیث سے مجاہدین کے گھوڑوں کی فضیلت ثابت ہوتی ہے کہ مذکورہ تمام چیزیں نیکیاں بن کر گھوڑا پالنے والے کے اعمال میں شامل کرکے ترازو میں تولی جائیں گی، ایسے گھوڑوں کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَالْعٰدِیٰتِ ضَبْحًا () فَالْمُوْرِیٰتِ قَدْحًا () فَالْمُغِیْرٰتِ صُبْحًا () فَاَثَرْنَ بِهٖ نَقْعًا () فَوَسَطْنَ بِهٖ جَمْعًا ﴾ (العادیات: 1۔5)
قسم ہے ان (گھوڑوں) کی جو پیٹ اور سینے سے آواز نکالتے ہوئے دوڑنے والے ہیں۔ پھر جو سم مار کر چنگاریاں نکالنے والے ہیں، پھر جو صبح کے وقت لوٹ ڈالتے ہیں، پھر اس کے ساتھ غبار اڑاتے ہیں۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 527