مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الجهاد -- جہاد کے فضائل و مسائل

مالِ غنیمت کا بیان
حدیث نمبر: 538
اَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ، نَا ابْنُ اَبِیْ زَائِدَةَ، عَنْ دَاوٗدَ بْنِ اَبِیْ هِنْدٍ، عَنْ عِکْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَوْمَ بَدْرٍ قَالَ: مَنْ صَنَعَ کَذَا وَکَذَا، فَلَهٗ کَذَا وَکَذَا، فَذَهَبَ شَبَانُ الرِّجَالِ، وَثَبَتَ الشُّیُوْخُ تَحْتَ الرَّأْیَاتِ، فَلَمَّا اَنْ فَتَحَ اللّٰهُ عَلَیْهِمْ جَاءَ الشَّبَانُ یَطْلُبُوْنَ نَفْلَهُمْ، وَقَالَتِ الشُّیُوْخُ: اِنَّا کُنَّا تَحْتَ الرَّأیَاتِ، وَقَدْ کُنَّا رِدَءًالَکُمْ لَوْ اِنْهَزَمْتُمْ، (فَـلَا) تَسْتَأْثِرُوْا عَلَیْنَا، فَاَنْزَلَ اللّٰهِ: ﴿یَسْئَلُوْنَكَ عَنِ الْاَنْفَالِ قُلِ الْاَنْفَالُ لِلّٰهِ﴾ تَلَا حَتَّی بَلَغَ ﴿کَمَا اَخْرَجَكَ رَبُّكَ مِنْ بَیْتِكَ بِالْحَقِّ وَاِنَّ فَرِیْقًا مِّنَ الْمُؤْمِنِیْنَ لَکٰرِهُوْنَ﴾ فَقَسَمَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ بَیْنَهُمْ بِالسَّوِیَّةِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ بدر کے موقع پر فرمایا تھا: جو یہ کارنامہ سرانجام دے گا، تو اس کے لیے یہ انعام ہو گا۔ پس نوجوان افراد چلے گئے، جبکہ بڑی عمر والے پرچموں تلے جمے رہے، پس جب اللہ نے انہیں فتح عطا فرمائی، تو نوجوان آئے اور مال غنیمت کا مطالبہ کرنے لگے، جبکہ بڑی عمر والوں نے کہا: ہم پرچموں تلے تھے اور ہم تمہارے معاون تھے، اگر تم شکست کھا جاتے، تو پھر تم ہم پر ترجیح نہ دیتے، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: وہ آپ سے مال غنیمت کے متعلق پوچھتے ہیں، فرما دیجئیے مال غنیمت اللہ کے لیے ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے (سورۃ الانفال ابتداء سے) تلاوت فرمائی حتیٰ کہ یہاں تک پہنچے: جس طرح اللہ نے حق کے ساتھ آپ کو آپ کے گھر سے نکالا، جبکہ مومنوں کا ایک گروہ ناپسند کر رہا تھا۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے درمیان مال غنیمت برابر برابر تقسیم فرما دیا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب الجهاد، باب النفل، رقم: 2737، 2739 قال الالباني: صحيح. سنن كبري بيهقي 292/6.»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 538  
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوۂ بدر کے موقع پر فرمایا تھا: جو یہ کارنامہ سرانجام دے گا، تو اس کے لیے یہ انعام ہوگا، پس نوجوان افراد چلے گئے، جبکہ بڑی عمر والے پرچموں تلے جمے رہے، پس جب اللہ نے انہیں فتح عطا فرمائی، تو نوجوان آئے اور مال غنیمت کا مطالبہ کرنے لگے، جبکہ بڑی عمر والوں نے کہا: ہم پرچموں تلے تھے اور ہم تمہارے معاون تھے، اگر تم شکست کھا جاتے، تو پھر تم ہم پر ترجیح نہ دیتے، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: وہ آپ سے مال غنیمت کے متعلق پوچھتے ہیں، فرما دیجئے مال غنیمت اللہ کے لیے ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے(سورۃ الانفال ابت۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:538]
فوائد:
معلوم ہوا نیکی کے کاموں میں شوق دلانے کے لیے انعامات رکھنا اور دینا جائز ہے، لیکن ایک مسلمان مومن کو صرف اللہ ذوالجلال کی رضا کے لیے کام کرنا چاہیے۔ اس موقع پر سورہ انفال کی ابتدائی پانچ آیات نازل ہوئیں۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 538