مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الخمس -- خمس کی فرضیت اور اس کے مسائل

کسریٰ و قیصر کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئی
حدیث نمبر: 541
أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهِ.
وکیع رحمہ اللہ نے اس اسناد سے اسی حدیث سابق کی مثل روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «السابق»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 541  
وکیع رحمہ اللہ نے اس اسناد سے اسی حدیثِ سابق کی مثل روایت کیا ہے۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:541]
فوائد:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قیصر وکسریٰ کی ہلاکت کی اور ان دونوں کے خزانے مسلمانوں کے ہاتھ آنے کی پیش گوئی فرمائی، یہ بات پوری ہوئی اور قیصر وکسریٰ کی ہلاکتیں ہوئیں اور مسلمانوں نے ایران وروم پر قبضہ کیا۔
(1) ایران: ایران کے حاکم کو کسریٰ کہہ کر پکارا جاتا اور کسریٰ کی حکومت برصغیر میں سندھ تک پھیلی ہوئی تھی۔ وسط ایشیا میں افغانستان، آذربائیجان اور وادی فرغانہ تک اس کا پھیلاؤ تھا، عرب علاقوں میں عمان، بحرین اور یمن وغیرہ اس کے ماتحت تھے۔ عراق میں دجلہ و فرات تک انہی کا پرچم لہرا رہا تھا۔
(2) روم: اس کا حاکم قیصر روم کے لقب سے مشہور تھا، رومی سلطنت کے ماتحت موجودہ ترکی، شمالی افریقہ کے ممالک مصر، لیبیا، تیونس، الجزائر، مراکش کے علاوہ شام کا سارا علاقہ جس میں موجودہ اردن، شام، لبنان، فلسطین وغیرہ شامل تھے۔ وہاں تک ان کی حدود کا پھیلاؤ تھا عراق میں دجلہ و فرات تک دونوں ملک ایک دوسرے کا سامنا کرتے تھے یعنی دونوں سپر پاوروں میں سرحد عراق کے دریا تھے اور اکثر یہیں سے دونوں کے مابین جنگ کا آغاز ہوتا تھا۔ صلح حدیبیہ کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیصر وکسریٰ کی طرف دعوتِ اسلام کے خطوط بھیجے تھے۔
مذکورہ بالاحدیث کی شرح بیان کرتے ہوئے امام نووی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بدعا سے کسریٰ تباہ وبرباد ہوگیا اور کرہ ارض پر اس کی تمام بادشاہت ومملکت پارہ پارہ ہو کر فنا ہوگئی جب کہ قیصر کی بادشاہت ومملکت ارض شام سے معدوم ہوگئی، اس سے مسلمانوں کو یہ فائدہ پہنچا کہ وہ قیصر وکسریٰ کے شہروں میں داخل ہوئے اور انہیں فتح کیا اور ان حکومتوں کے بیت المال راہِ الٰہی میں خرچ کر دئیے۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی پیش گوئی فرمائی تھی۔ اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ظاہری معجزات میں سے ایک معجزہ سمجھا جاتا ہے۔ (شرح مسلم للنووی: 5؍ 766)
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 541