مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الفضائل -- فضائل کا بیان

سیدنا زکریا علیہ السلام کی فضیلت
حدیث نمبر: 544
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، نا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: كَانَ زَكَرِيَّا نَجَّارًا.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: زکریا (علیہ السلام) بڑھئی تھے۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الفضائل، باب من فضائل زكريا عليه السلام، رقم: 2379. مسند احمد: 296/2.»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 544  
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زکریا(علیہ السلام) بڑھئی تھے۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:544]
فوائد:
ایک دوسری حدیث میں ہے، سیدنا مقداد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی شخص نے اپنے ہاتھ کی کمائی سے بہتر کبھی کوئی کھانا نہیں کھایا اور اللہ کے پیغمبر سیدنا داود علیہ السلام اپنے ہاتھ سے کما کر کھایا کرتے تھے۔ (بخاري، کتاب البیوع، رقم: 2072) مذکورہ بالا حدیث سے زکریا علیہ السلام کی فضیلت اور پیشہ واضح ہوتا ہے۔
معلوم ہوا محنت سے حاصل ہونے والی کمائی باعث برکت ہے، بشرطیکہ اس میں شرعی احکام کو ملحوظ رکھا گیا ہو اور یہ محنت جسمانی بھی ہو سکتی ہے اور فنی مہارت یا دستکاری بھی ہو سکتی ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ کسی پیشے کو حقیر نہیں سمجھنا چاہیے اور نہ ہی ان کے کرنے والوں کو حقیر سمجھا جائے، بلکہ ایسے لوگ معاشرے میں تکریم کے قابل ہیں۔ لیکن افسوس ہے کہ ہمارے معاشرے میں لوگ ان کو حقیر سمجھتے ہیں، حالانکہ حقارت اور ذلت کا پیشہ وہ ہے جس میں انسان ناجائز طریقے اختیار کرے۔ مذکورہ حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ لکڑی کا کام ایک اچھا پیشہ ہے جس کے ذریعے انسان اپنے ہاتھ کی محنت سے حلال روزی کما سکتا ہے۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 544