مسند اسحاق بن راهويه
كتاب فضائل القرآن -- قرآن مجید کے فضائل کا بیان

سورۂ اخلاص کی تلاوت ایک تہائی قرآن کے برابر ہے
حدیث نمبر: 573
أَخْبَرَنَا الْمَخْزُومِيُّ، نا عَبْدُ الْوَاحِدِ، نا يَزِيدُ، وَهُوَ ابْنُ كَيْسَانَ الْيَشْكُرِيُّ، نا أَبُو حَازِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((يَا أَيُّهَا النَّاسُ احْشُدُوا)) يَقُولُ اجْتَمِعُوا، قَالَ: فَخَرَجَ عَلَيْنَا، فَقَالَ: ((إِنِّي أَقْرَأُ عَلَيْكُمْ ثُلُثَ الْقُرْآنِ))، قَالَ: فَقَرَأَ ﴿قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ﴾ [الإخلاص: 1] حَتَّى خَتَمَهَا لَمْ يَزِدْ عَلَيْهَا، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: سَأَقْرَأُ عَلَيْكُمْ ثُلُثَ الْقُرْآنِ فَلَمْ يَزِدْ عَلَيْهَا، مَا هَذَا إِلَّا بِخَبَرٍ مِنَ السَّمَاءِ فَخَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" إِنِّي كُنْتُ قُلْتُ لَكُمْ سَأَقْرَأُ عَلَيْكُمْ ثُلُثَ الْقُرْآنِ فَإِنَّ ﴿قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ﴾ [الإخلاص: 1] تَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! جمع ہو جاؤ، پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ہاں تشریف لائے تو فرمایا: میں تمہیں تہائی قرآن سناتا ہوں۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورہ اخلاص پڑھی حتیٰ کہ اسے ختم کیا اور اس پر اضافہ نہ کیا، کسی نے کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں عنقریب تمہیں تہائی قرآن سناؤں گا۔ آپ نے اس پر اضافہ نہ کیا، اور یہ آسمان سے خبر ہے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ہاں تشریف لائے تو فرمایا: میں تمہیں کہتا تھا کہ میں عنقریب تمہیں تہائی قرآن سناؤں گا، کیونکہ سورہ الاخلاص تہائی قرآن کے برابر ہے۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب صلاة المسافرين، باب فضل قراء قل هو الله احد، رقم: 812. سنن ترمذي، رقم: 2900. مسند احمد: 469/2. مسند ابي يعلي، رقم: 6180.»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 573  
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! جمع ہو جاؤ، پس آپ ہمارے ہاں تشریف لائے تو فرمایا: میں تمہیں تہائی قرآن سناتا ہوں۔ پس آپ نے سورۂ اخلاص پڑھی حتیٰ کہ اسے ختم کیا اور اس پر اضافہ نہ کیا، کسی نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں عنقریب تمہیں تہائی قرآن سناؤں گا۔ آپ نے اس پر اضافہ نہ کیا، اور یہ آسمان سے خبر ہے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ہاں تشریف لائے تو فرمایا: میں تمہیں کہتا تھاکہ میں عنقریب تمہیں تہائی قرآن سناؤں گا، کیونکہ سورۂ الاخلاص تہائی قرآن کے برابر ہے۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:573]
فوائد:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا سورۂ اخلاص پڑھنے کا ثواب ایک تہائی قران کے برابر ہے۔ شاید اس لیے کہ اس سورت میں اللہ تعالیٰ کی توحید کا بیان ہے اور یہ توحید ربوبیت، الوہیت اور اسماء و صفات پر مشتمل ہے۔
سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: مشرکین نے کہا کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم! ہمارے لیے اپنے رب کا نسب بیان کیجئے۔ تو اللہ ذوالجلال نے ﴿قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌ﴾ نازل فرمائی۔ (مستدرك حاکم: 2؍ 540)
قرآن کے مضامین و موضوعات کے اعتبار سے بھی یہ ثلث قرآن ہے چونکہ قرآن میں توحید مکمل اقسام کے ساتھ ہے اور دوسرے نمبر پر احکام و مسائل ہیں اور تیسرے نمبر پر قصص و اخبار ہیں انہی تینوں قسموں میں سورۃ اخلاص مکمل توحید پر مشتمل ہے۔ گویا ایک مرتبہ پڑھنے سے دس پارے پڑھنے کا ثواب ملتا ہے اور اس کو معانی و مفہوم سمجھ کر پڑھنا چاہیے تاکہ کامل اجر مل سکے۔
مذکورہ سورۂ کی تلاوت کرنے والوں سے اللہ ذوالجلال محبت رکھتا ہے جیسا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو ایک لشکر کا امیر بنا کر بھیجا وہ نماز میں اپنی قراء ت کو قل ہو اللّٰہ احد کے ساتھ ختم کرتا تھا، جب وہ لوگ واپس آئے تو انہوں نے نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کا ذکر کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس سے پوچھو کہ وہ ایسا کیوں کرتا ہے؟ لوگوں نے اس سے پوچھا تو اس نے کہا: اس لیے کہ یہ رحمان کی صفت ہے اور مجھے اس کے پڑھنے سے محبت ہے تو نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے بتا دو کہ اللہ تعالیٰ اس سے محبت رکھتا ہے۔ (بخاري، کتاب التوحید، باب ماجاء فی دعا النبی صلی الله علیه وسلم امته الی توحید الله تبارك و تعالی)
ایک دوسری روایت میں ہے کہ نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اِنَّ حُبَّهَا اَدْخَلَكَ الْجَنَّةَ)) (بخاري، رقم: 774۔ سنن ترمذي، رقم: 2901) اس کی محبت نے تجھے جنت میں داخل کردیا۔
ان تمام احادیث سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ یہ سورۃ کس قدر اہم ہے۔ دس دفعہ یہ سورت پڑھنے سے جنت میں محل کی بشارت ہے۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 573