مسند اسحاق بن راهويه
كتاب النكاح و الطلاق -- نکاح اور طلاق کے احکام و مسائل

ایام رضاعت میں بیوی سے ہمبستری کا جواز
حدیث نمبر: 593
أَخْبَرَنَا الْمُلَائِيُّ الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ، نا ابْنُ أَبِي غَنِيَّةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُهَاجِرِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَسْمَاءَ ابْنَةِ يَزِيدَ قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ((لَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُمْ سِرًّا، فَإِنَّ قَتْلَ الْغَيْلِ يُدْرِكُ الْفَارِسَ فَيُدَعْثِرُهُ عَنْ فَرَسِهِ)).
سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اپنی اولاد کو خفیہ طور پر قتل نہ کرو، کیونکہ «غيله» (دودھ پلانے والی عورت سے ہم بستر ہونا) گھڑ سوار پر بھی اثر انداز ہوتا ہے اور اسے گھوڑے سے گرا دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب الطب، باب فى الغيل، رقم: 3881 قال الالباني: ضعيف. سنن ابن ماجه، كتاب النكا ح، باب الغيل، رقم: 2012. مسند احمد: 457/6.»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 593  
سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اپنی اولاد کو خفیہ طور پر قتل نہ کرو، کیونکہ غیلہ (دودھ پلانے والی عورت سے ہم بستر ہونا) گھڑ سوار پر بھی اثر انداز ہوتا ہے اور اسے گھوڑے سے گرا دیتا ہے۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:593]
فوائد:
صحیح مسلم میں ہے: سیّدہ جد امہ بنت وہب اسدیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا میں نے چاہا کہ تمہیں غیلہ (دودھ پلانے والی عورت سے ہم بستر ہونے)ـ سے منع کردوں۔ میں نے دیکھا کہ اہل فارس اور اہل روم غیلہ کرتے ہیں تو ان کے بچے نہیں مرتے (ان کے بچوں کو نقصان نہیں ہوتا۔) (مسلم، کتاب النکاح، باب جواز الغیلۃ)
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: غیلہ یہ ہے کہ جس زمانے میں عورت بچے کو دودھ پلاتی ہو، اس کا شوہر اس سے مباشرت کرے۔ (سنن ابي داود، رقم: 3882) معلوم ہوا ایامِ رضاعت میں بیوی سے ہم بستری کرنا جائز ہے۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 593