مسند اسحاق بن راهويه
كتاب النكاح و الطلاق -- نکاح اور طلاق کے احکام و مسائل

بیک وقت تین طلاق دینے کا بیان
حدیث نمبر: 644
اَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، نَا ابْنُ جُرَیْجٍ، اَخْبَرَنِیْ الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّهٗ قَالَ: اَلَّتِیْ لَمْ یَدْخُلْ بِهَا، اِذَا جُمِعَ الثَّلَاثُ عَلَیْهَا، وَقَعْنَ عَلَیْهَا.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: جس عورت سے شوہر تعلق قائم نہ کرے اور اسے تین طلاقیں اکٹھی دے دی جائیں تو وہ اس پر واقع ہو جائیں گی۔

تخریج الحدیث: «سنن ابي داود، كتاب الطلاق، باب نسخ المراجعة الخ، رقم: 2198. قال الالباني: صحيح. مصنف عبدالرزاق، رقم: 2198. سنن كبري بيهقي: 354/7.»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 644  
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: جس عورت سے شوہر تعلق قائم نہ کرے اور اسے تین طلاقیں اکٹھی دے دی جائیں تو وہ اس پر واقع ہو جائیں گی۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:644]
فوائد:
مذکورہ روایت سے ثابت ہوا سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا موقف یہ تھا کہ اگر دخول نہ ہوا ہو اور تین طلاقیں اکٹھی دی گئیں تو واقع ہوجائیں گی۔ روایت نمبر: 780 میں ہے کہ دخول ہوا ہو یا کہ نہ تین برابر ہیں۔ امام ابوداود رحمہ اللہ کہتے ہیں: سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا یہ قول کہ عورت تین طلاق سے اپنے شوہر سے جدا ہوجاتی ہے خواہ شوہر نے اس سے مباشرت کی ہو یا نہ کی ہو وہ اس کے لیے حلال نہیں رہتی، جب تک کسی اور سے نکاح نہ کرے، ان کا یہ فتویٰ ایسے ہی ہے جیسے انہوں نے بیع صرف (سونے چاندی کی بیع) کے بارے میں فتویٰ دیا تھا۔ پھر ابن عباسؓ نے اپنے اس فتویٰ سے رجوع کرلیا تھا۔ (سنن ابي داود، رقم: 2198)
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 644