مسند اسحاق بن راهويه
كتاب المرضٰي و الطب -- مریضوں اور ان کے علاج کا بیان

فال لینے کی ممانعت
حدیث نمبر: 674
أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سِبَاعِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أُمِّ كُرْزٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((أَقِرُّوا الطَّيْرَ عَلَى مَكِنَاتِهَا)).
سیدہ ام اکزر رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پرندے کو اپنے مسکن (گھونسلے) میں رہنے دو۔ (انہیں فال لینے کے لیے نہ اڑاو)۔

تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب الاضحي، باب فى العقيقه، رقم: 2835. قال الشيخ الالباني. صحيح. مسند احمد: 381/6. صحيح ابن حبان، رقم: 6126.»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 674  
سیدہ ام کرز رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ نے فرمایا: پرندے کو اپنے مسکن (گھونسلے) میں رہنے دو۔ (انہیں فال لینے کے لیے نہ اڑاؤ)
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:674]
فوائد:
مذکورہ حدیث کا مطلب یہ ہے کہ برا شگون یا اچھا شگون لینے کے لیے ان کو نہ اڑاؤ جیسا کہ زمانہ جاہلیت میں ہوتا تھا۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 674