مسند اسحاق بن راهويه
كتاب المرضٰي و الطب -- مریضوں اور ان کے علاج کا بیان

اکابرین کے ہاتھوں کو احتراماً چومنا
حدیث نمبر: 686
اَخْبَرَنَا سَعِیْدُ بْنُ عَامِرِ الضَّبْعِیِّ، نَا شُعْبَةُ، عَنْ زِیَادِ بْنِ عَلَاقَةَ، عَنْ اُسَامَةَ ابْنِ شَرِیْكٍ قَالَ: شَهِدْتُ الْاَعَارِبَ یَسْأَلُوْنَ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ مِثْلَهٗ۔ وَزَادَ فِیْهِ، قَالَ: فَلَمَّا قَامُوْا مِنْ عِنْدِهِ جَعَلُوْا یُقَبِّلُوْنَ یَدَہٗ قَالَ: فَضَمَمْتُ اِلٰی یَدِهِ فَاِذَا هُوَ اَطْیَبُ مِنَ الْمِسْكِ.
سیدنا اسامہ بن شریک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: میں اعرابیوں کے پاس موجود تھا جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوالات کر رہے تھے، پس راوی نے اسی مثل ذکر کیا، اور اس میں یہ اضافہ نقل کیا: جب وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھڑے ہوئے تو وہ آپ کا دست مبارک چومنے لگے۔ راوی نے بیان کیا: میں نے آپ کا دست مبارک اپنے ساتھ ملایا، تو وہ کستوری سے بھی زیادہ خوشبودار تھا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب الطب، باب فى الرجل يتداوي، رقم: 3855. قال الشيخ الالباني: صحيح. سنن كبري بيهقي، رقم: 3439.»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 686  
سیدنا اسامہ بن شریک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: میں اعرابیوں کے پاس موجود تھا جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوالات کر رہے تھے، پس راوی نے اسی مثل ذکر کیا، اور اس میں یہ اضافہ نقل کیا: جب وہ آپ کے پاس سے کھڑے ہوئے تو وہ آپ کا دست مبارک چومنے لگے، راوی نے بیان کیا: میں نے آپ کا دست مبارک اپنے ساتھ ملایا، تو وہ کستوری سے بھی زیادہ خوشبودار تھا۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:686]
فوائد:
معلوم ہوا کہ اکابرین کے ہاتھوں کو احتراماً چومنا درست ہے جیسا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دست مبارک کستوری سے بھی زیادہ خوشبو دار تھا۔ سیّدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ظہر کی نماز پڑھی۔ پھر آپ اپنے گھر کی طرف گئے۔ میں بھی آپ کے ساتھ گیا، سامنے سے کچھ بچے آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے ہر ایک کے رخسار پر ہاتھ پھیرا، اور میرے رخسار پر بھی ہاتھ پھیرا۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دست اقدس کی ٹھنڈک اور خوشبو یوں محسوس کی جیسے آپ نے عطار کے ڈبہ سے ہاتھ باہر نکالا ہو۔ (سنن ترمذي، ابواب المناقب، رقم: 6347)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنی چہیتی بیٹی فاطمہ رضی اللہ عنہا کے ہاں جاتے یا وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں آتیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی پیشانی پر بوسہ دیتے اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر بوسہ دیتیں تھیں۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 686