مسند اسحاق بن راهويه
كتاب اللباس و الزينة -- لباس اور زینت اختیار کرنے کا بیان

ایک جوتا پہن کر چلنے کی ممانعت
حدیث نمبر: 693
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا مَعْمَرٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا انْتَعَلَ أَحَدُكُمْ فَلْيَبْدَأْ بِالْيُمْنَى، وَإِذَا خَلَعَ فَلْيَبْدَأْ بِالْيُسْرَى، أَنْعِلْهُمَا جَمِيعًا أَوْ أَحْفِهِمَا جَمِيعًا.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی جوتے پہنے تو وہ دائیں سے شروع کرے اور جب اتارے تو بائیں سے شروع کرے، وہ دونوں جوتے اکٹھے پہنے یا دونوں پاوں ننگے رکھے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبله.»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 693  
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی جوتے پہنے تو وہ دائیں سے شروع کرے اور جب اتارے تو بائیں سے شروع کرے، وہ دونوں جوتے اکٹھے پہنے یا دونوں پاؤں ننگے رکھے۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:693]
فوائد:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ ایک جوتا پہن کر چلنا جائز نہیں یا دونوں پہنے ہوں یا پھر دونوں اتار دیں۔ کیونکہ جوتے کا مقصود پاؤں کو تکلیف دہ چیزوں مثلاً کانٹے وغیرہ سے بچانا ہوتا ہے، معمول کی چال بھی برقرار نہیں رہتی، نہ ہی جسم کا توازن درست رہتا ہے۔ اسی طرح جوتا پہنتے وقت پہلے دایاں پہننا اور اتارتے وقت پہلے بایاں اتارنا مسنون ہے۔ علاوہ ازیں ایک دوسری حدیث میں ہے، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اِنَّ الشَّیْطَانَ یَمْشِیْ فِی النَّعْلِ الْوَاحِدَةِ، (سلسلة الصحیحة، رقم: 348) بیشک شیطان ایک جوتا پہن کر چلتا ہے۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی شخص کے جوتے کا تسمہ ٹوٹ جائے تو وہ ایک جوتا پہن کر نہ چلے، یہاں تک کہ اپنا تسمہ درست کر لے اور نہ ہی ایک موزہ پہن کر چلے۔ (مسلم، کتاب اللباس)
معلوم ہوا پاؤں میں ایک موزہ یا جراب پہن کر چلنا پھرنا بھی جائز نہیں ہے، مذکورہ بالا احادیث میں جوتے پہننے اور اتارنے کے آداب بھی بتلائے گئے ہیں۔ علماء کہتے ہیں: ہر زینت والا، عزت یا شرف کا باعث بننے والے کام کو دائیں طرف سے شروع کرنا چاہیے۔ مثلاً شلوار پہننا، مسجد میں پاؤں رکھنا، سرمہ لگانا اور اسی طرح وضو کرنا، کھانا کھانا وغیرہ۔
جیسا کہ بخاری و مسلم میں ہے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دائیں جانب سے شروع کرنا پسند تھا، آپ کے جوتا پہننے میں کنگھی کرنے میں وضوء میں اور اپنے تمام کاموں میں۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 693