مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الاطعمة -- کھانے سے متعلق احکام و مسائل

مکھی کے ایک پر میں بیماری اور دوسرے پر میں شفا ہے
حدیث نمبر: 716
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، نا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((إِذَا وَقَعَ الذُّبَابُ فِي إِنَاءِ أَحَدِكُمْ فَلْيَغْمِسْهُ فَإِنَّ فِي أَحَدِ جَنَاحَيْهِ دَاءً وَفِي الْآخَرِ دَوَاءً)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مکھی تم میں سے کسی کے برتن میں گر جائے تو وہ اسے ڈبوئے، کیونکہ اس کے ایک پر میں بیماری ہے اور دوسرے میں دوا (شفاء) ہے۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب بدء الخلق، باب اذا وقع الذباب فى شراب، رقم: 3320. سنن ابوداود، كتاب الاطعمة باب فى الذباب يقع فى الطعام، رقم: 3844. مسند احمد: 388/2. صحيح الجامع الصغير، رقم: 835.»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 716  
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مکھی تم میں سے کسی کے برتن میں گر جائے تو وہ اسے ڈبوئے، کیونکہ اس کے ایک پر میں بیماری ہے اور دوسرے میں دوا (شفاء) ہے۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:716]
فوائد:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا مکھی پانی یا کسی بھی مائع چیز میں گر کر مر جائے تو پانی ناپاک نہیں ہوتا لہٰذا اس دودھ، چائے یا پانی کو ضائع نہیں کرنا چاہیے، اگر طبیعت چاہے تو پی لے، طبیعت نہ مانے تو اس کو پینا واجب نہیں۔ اہل علم نے مکھی کے علاوہ ہر اس جانور کو بھی مکھی پر ہی قیاس کیا ہے جس کا خون بہنے والا نہیں اور کہا ہے کہ شہد کی مکھی، بھڑ، مکڑی وغیرہ کا بھی یہی حکم ہے، یعنی ان میں سے کوئی بھی جانور پانی میں گر کر مرجائے توپانی پاک ہی رہتا ہے۔ مکھی ڈبونے کی حکمت مذکورہ بالا حدیث سے ثابت ہے۔ آج کی سائنس بھی اس چیز کو تسلیم کرتی ہے کہ مکھی کے ایک پر میں خطرناک وائرس ہوتے ہیں اور یہ فوری اثر پذیر ہوتے ہیں جب مکھی کسی کھانے پینے کی چیز میں گرتی ہے تو وہ پر جس میں وائرس ہوتا ہے کھانے کی چیز میں ڈال دیتی ہے، جبکہ اس کے دوسرے پر میں دافع وائرس یا اینٹی وائرس جراثیم ہوتے ہیں۔اگر مکھی کو ڈبو دیں تو دافع وائرس جراثیم کھانے میں مل کر فوراً ان خطرناک جراثیموں کو ختم کر دیتے ہیں۔ اور غذائی صحت اور تندرستی کا ذریعہ بن جاتے ہیں۔ ورنہ یہی غذا جراثیمی امراض کا ذریعہ بن کر انسان کی ہلاکت کا ذریعہ بن جائے گی۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 716