مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الاطعمة -- کھانے سے متعلق احکام و مسائل

مقروض شخص خوشحالی میں قرض ادا نہ کرے تو وہ حرام کھانے کے مانند ہے
حدیث نمبر: 725
أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ ضِرَارِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي الْمَعَايِكِ الْهُجَيْمِيِّ، قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ الشُّرْبِ قَائِمًا قَالَ: ((كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آخِذًا بِخِطَامِ الْعَضْبَاءِ بِيَدِي وَهُوَ عَلَى ظَهْرِهَا وَقَدَمَايَ عَلَى ذِرَاعَيْهَا فَدَعَا بِشَرَابٍ فشَرِبَ، ثُمَّ نَاوَلَ فُلَانَا وَفُلَانَا وَهُمَا عَنْ يَمِينِهِ وَتَرَكَنِي بِتِلْكَ الْمَنْزِلَةِ، فَإِنْ رَأَيْتُمْ أَثَرَةً بَعْدِي فَلَا تُنْكِرُوا ذَلِكَ))، قَالَ أَبُو الْمَعَازِكِ: وَسَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: ((مَنْ كَانَ عَلَيْهِ دَيْنٌ فَأَيْسَرَ وَلَمْ يَقْضِهِ فَهُوَ كَآكِلِ السُّحْتِ)).
ابوالمعارک بحجہیمی نے بیان کیا: میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کھڑے ہو کر پینے کے متعلق پوچھا: تو انہوں نے فرمایا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، میں اونٹنی کی لگام اپنے ہاتھ میں تھامے ہوئے تھا، جبکہ آپ صلى اللہ علیہ وسلم اس پر سوار تھے، میرے پاؤں اس کے بازوؤں پر تھے، پس آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے مشروب منگوایا اور نوش فرمایا، پھر آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فلاں فلاں کو دیا جو کہ آپ صلى اللہ علیہ وسلم کی دائیں جانب تھے، اور آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے اس مقام پر مجھے چھوڑ دیا، پس اگر تم میرے بعد دوسروں کو ترجیح دیا جانا نہ دیکھو، تو اسے معیوب نہ جاننا۔ ابوالمعارک نے کہا: میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا: جس شخص کے ذمے قرض ہو اور وہ خوش حال ہو، اس کے باوجود وہ اسے ادا نہ کرے تو وہ حرام کھانے والے کے مانند ہے۔

تخریج الحدیث: «مسند احمد: 260/2 قال شعيب الارناوط: اسناده ضعيف.»