مسند اسحاق بن راهويه
كتاب تعبير الرؤيا -- خوابوں کی تعبیر کا بیان

اچھے اور برے خواب کا بیان
حدیث نمبر: 747
أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا صَالِحُ بْنُ أَبِي الْأَخْضَرِ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حَنِيفٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((الرُّؤْيَا مِنَ اللَّهِ وَالْحُلْمُ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ مَا يَكْرَهُهُ فَلْيَبْزُقْ عَنْ يَسَارِهِ ثَلَاثًا، وَلَا يُحَدِّثْ بِهَا فَإِنَّهَا الَّتِي تَضُرُّهُ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا خواب اللہ کی طرف سے ہوتا ہے، جبکہ برا خواب شیطان کی طرف سے، جب تم میں سے کوئی ایسی چیز دیکھے جو اسے ناگوار گزرے تو وہ اپنی بائیں جانب تین بار تھوک دے اور اسے بیان نہ کرے، کیونکہ وہ اسے نقصان نہیں پہنچا سکتا۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الطب، باب التفث فى الرقية، رقم: 4747. مسلم، كتاب الرويا، رقم: 2261. سنن ابوداود، رقم: 5021. سنن ترمذي، رقم: 2277. سنن ابن ماجه، رقم: 3909.»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 747  
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا خواب اللہ کی طرف سے ہوتا ہے، جبکہ برا خواب شیطان کی طرف سے، جب تم میں سے کوئی ایسی چیز دیکھے جو اسے ناگوار گزرے تو وہ اپنی بائیں جانب تین بار تھوک دے اور اسے بیان نہ کرے، کیونکہ وہ اسے نقصان نہیں پہنچا سکتا۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:747]
فوائد:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا اچھا خواب اللہ ذوالجلال کی طرف سے ہوتا ہے جو اللہ تعالیٰ مسلمان مومن کو اس کی زندگی میں بشارت اور قلب کے اطمینان کے لیے دکھاتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿لَهُمُ الْبُشْرٰی فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ فِی الْاٰخِرَةِ﴾ (یونس: 64)....ان کے لیے دنیا اور آخرت میں خوشخبری ہے۔
بعض سلف صالحین نے کہا ہے کہ اس سے مراد نیک صالح انسان کا خواب ہے جو وہ دیکھتا ہے۔ یا اس کے متعلق دکھایا جاتا ہے۔ معلوم ہوا ناپسندیدہ خواب شیطان کی طرف سے ہوتا ہے جس کی وجہ سے وہ مومن کو پریشان کرنا اور دہشت دلانا چاہتا ہے، لہٰذا اسے شیطان کے مکر کی طرف التفات نہیں کرنا چاہیے اور اس پر دھیان نہیں دینا چاہیے۔ اور اس خواب کے شر اور شیطان مردود کے شر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگے اور تعوذ، اللہ تعالیٰ کی طرف جھکنے اور اس سے بچاؤ اور سہارا حاصل کرنے کو کہتے ہیں۔ فرمان الٰہی ہے: ﴿وَ مَنْ یَّعْتَصِمْ بِاللّٰهِ فَقَدْ هُدِیَ اِلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ﴾ (اٰل عمران: 101).... جو اللہ تعالیٰ سے مضبوط تعلق جوڑے تو اسے صراط مستقیم کی ہدایت مل گئی۔
بائیں طرف تین مرتبہ تھوکنے کا مقصد یہ ہے کہ شیطان انسان کو اس کے بائیں جانب سے آتا ہے تاکہ وہ اس کے دل میں وسوسہ ڈالے، دل چونکہ بائیں طرف ہوتا ہے۔ اس لیے شیطان اس کی قریبی جہت سے آتا ہے۔ مذکورہ بالاحدیث میں ہے برا خواب کسی کو نہ بتایا جائے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خواب پرندے کے پاؤں پر ہے جب تک کہ اس کی تعبیر نہ بیان کر دی جائے، چنانچہ جب تعبیر بیان کر دی جاتی ہے تو (وہ اسی طرح) ہو جاتی ہے۔ (سنن ابي داود، رقم: 5020)
مطلب یہ کہ پرندے کے پاؤں کے اوپر کوئی چیز ہو تو پرندہ معمولی حرکت کرے تو وہ گر جاتی ہے، اسی طرح تعبیر کی جائے تو وہ واقع ہو جائے گی۔ یا بعض نے یہ بھی کہا ہے کہ پرندے کے پنجے میں پکڑی ہوئی چیز گر بھی سکتی ہے اور یہ بھی ہے کہ نہ گرے، اسی طرح خواب کی تعبیر جو کی گئی، اسی طرح بھی ہو سکتا ہے اور نہیں بھی ہو سکتا۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 747