مسند اسحاق بن راهويه
كتاب البر و الصلة -- نیکی اور صلہ رحمی کا بیان

نام تبدیل کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 750
أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، نا شُعْبَةُ، نا عَطَاءُ بْنُ أَبِي مَيْمُونَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا رَافِعٍ، يُحَدَّثَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ اسْمُ زَيْنَبَ بَرَّةَ، فَقَالُوا: تُزَكِّي نَفْسَهَا، فَسَمَّاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْنَبَ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: زینب رضی اللہ عنہا کا نام برہ تھا، تو انہوں نے کہا: وہ خود ستائی کرتی ہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام زینب رکھ دیا۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الادب، باب تحويل الاسم الي اسم احسن منه، رقم: 6192. مسلم، كتاب الاداب، باب استحباب تغبير الاسم الخ، رقم: 2141. مسند احمد: 430/2.»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 750  
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: زینب رضی اللہ عنہا کا نام برہ تھا، تو انہوں نے کہا: وہ خود ستائی کرتی ہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام زینب رکھ دیا۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:750]
فوائد:
:.... مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ نام تبدیل کیا جا سکتا ہے، برہ کا مطلب یہ ہے کہ نیکی یا نیک صالح، تو اس نام میں کیونکہ خود پسندی کی جھلک آتی تھی اور لوگ بھی کہتے تھے اس لیے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام تبدیل کر دیا، حالانکہ اچھے ناموں میں تعریف کا پہلو تو ہوتا ہی ہے، لیکن اس نام میں زیادہ تھا۔
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدہ جویرہ رضی اللہ عنہا کا (اصل) نام برہ تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تبدیل کر کے جویریہ رکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ناپسند کرتے تھے کہ یہ کہا جائے: آپ برہ کے پاس سے نکلے ہیں۔ (سلسلة الصحیحة، رقم:: 212)
زینب ایک قسم کی خوشبودار جڑی بوٹی کا نام ہے۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 750