مسند اسحاق بن راهويه
كتاب البر و الصلة -- نیکی اور صلہ رحمی کا بیان

جانوروں کی ضروریات کا خیال رکھنا فرض ہے
حدیث نمبر: 756
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، قَالَ: دَخَلَتِ امْرَأَةٌ النَّارَ فِي هِرَّةٍ رَبَطَتْهَا، فَلَمْ تَدَعْهَا تَأْكُلُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ.
محمد بن جعفر نے اس اسناد سے روایت کیا، انہوں نے کہا: ایک عورت بلی کی وجہ سے جہنم میں گئی، اس نے اسے باندھ رکھا اور اسے نہ چھوڑا کہ وہ حشرت الارض کھا لیتی۔

تخریج الحدیث: «تقدم تخريجه: 82.»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 756  
محمد بن جعفر نے اس اسناد سے روایت کیا، انہوں نے کہا: ایک عورت بلی کی وجہ سے جہنم میں گئی، اس نے اسے باندھ رکھا اور اسے نہ چھوڑا کہ وہ حشرات الارض کھا لیتی۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:756]
فوائد:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جانوروں کی ضروریات کا خیال رکھنا فرض ہے، بلکہ ایسے جانور جو کسی کے پالتو نہیں، ان پر رحم کرنے سے اللہ کی رحمت حاصل ہوتی ہے، جیسا کہ کتے کو پانی پلانے کی وجہ سے گناہ گار کی بخشش ہوئی۔ (دیکھئے شرح حدیث 28)
اور یہ بھی معلوم ہوا کہ جانوروں کے ساتھ بے دری اور بے رحمی کا معاملہ اللہ تعالیٰ کو سخت ناراض کرنے والا اور جہنم میں لے جانے والا عمل ہے۔ اللہم حفظنا اے اللہ! ہمیں محفوظ فرما
لہٰذا کسی بھی جانور پر ظلم کرنا درست نہیں، وہ موذی ہی جانور کیوں نہ ہو، صحیح بخاری میں ہے: ((فِیْ کُلِّ کَبِدِ َرطُبَةَ اَجْرٌ)).... ہر تر جگر (کے ساتھ بھلائی کرنے) میں اجر ہے اور یہ عموم پر دلالت کرتا ہیں۔
مولانا داؤد راز رحمہ اللہ فرماتے ہیں: مذکورہ حدیث کی مناسبت ترجمہ باب سے یوں ہے کہ بلی کو پانی نہ پلانے سے عذاب ہوا۔ تو معلوم ہوا کہ پانی پلانا ثواب ہے۔ ابن منیر رحمہ اللہ نے کہا اس حدیث سے یہ بھی نکلا کہ بلی کا قتل کرنا درست نہیں۔ (شرح صحیح بخاري، داود راز: 3؍ 505)
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 756