مسند اسحاق بن راهويه
كتاب البر و الصلة -- نیکی اور صلہ رحمی کا بیان

مسلمانوں کے فوت شدہ نابالغ بچے جہنم سے بچاؤ کا ذریعہ ہیں
حدیث نمبر: 762
أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، حَدَّثَنِي الطَّلْقُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، وَأخْبَرَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، حَدَّثَنِي جَدِّي طَلْقُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ بِابْنٍ لَهَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشْتَكِي، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخَافُ عَلَيْهِ وَقَدْ قَدَّمْتُ ثَلَاثَةً، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((لَقَدِ احْتَظَرْتِ بِحَظَارَةٍ شَدِيدَةٍ مِنَ النَّارِ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: ایک عورت اپنے بیٹے کو لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی، اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے اس کے متعلق اندیشہ ہے جبکہ میں تین بچے آگے بھیج چکی ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے تو جہنم سے بہت ہی مضبوط باڑ بنا لی ہے۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب البروالصلة، باب فضل من يموت له ولد، رقم: 2636. سنن نسائي، رقم: 1877. مسند احمد: رقم: 9427.»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 762  
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: ایک عورت اپنے بیٹے کو لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی، اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! مجھے اس کے متعلق اندیشہ ہے جبکہ میں تین بچے آگے بھیج چکی ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے تو جہنم سے بہت ہی مضبوط باڑ بنا لی ہے۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:762]
فوائد:
مذکورہ حدیث کا مطلب یہ ہے کہ ان بچوں کے مرنے کی وجہ سے تم اب جہنم میں نہیں جاؤ گی یہ تمہارے بچے تمہارے لیے جہنم سے بچاؤ کا ذریعہ بن گئے ہیں۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 762