مسند اسحاق بن راهويه
كتاب البر و الصلة -- نیکی اور صلہ رحمی کا بیان

بری صفات سے بچنے کا بیان
حدیث نمبر: 777
أَخْبَرَنَا الْمُلَائِيُّ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
راوی نے بیان کیا: الملائی نے اس اسناد سے اسی مثل ہمیں بیان کیا۔

تخریج الحدیث: «السابق.»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 777  
راوی نے بیان کیا: الملائی نے اس اسناد سے اسی مثل ہمیں بیان کیا۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:777]
فوائد:
مذکورہ روایت سے معلوم ہوا کہ انسان کی بری صفات میں سے حرص اور بزدلی ہے۔ کسی انسان میں حرص اور بزدلی جمع ہوں تو اس کو شح کہتے ہیں۔
ایک دوسری حدیث میں ہے، شح سے بچو، اس نے ہی پہلے لوگوں کو ہلاک کیا، اس نے انہیں خون ریزی پر آمادہ کیا اور انہوں نے محارم کو حلال کر لیا۔ (مسلم، کتاب البر، باب تحریم الظلم، رقم: 2578)
اور ارشاد ربانی ہے: ﴿وَّمَنْ یُّوقَ شُحَّ نَفْسِهٖ فَاُوْلٰٓئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ﴾ (الحشر:9).... او ر جو اپنے نفس کے بخل سے بچایا گیا وہی کامیاب (اور بامراد) ہے۔
هالع: سخت حریص اور بہت جزع فزع کرنے والے کو ھالع کہتے ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اِِنَّ الْاِِنسَانَ خُلِقَ هَلُوْعًا﴾ (المعارج: 19).... بیشک انسان بڑے کچے دل والا بنایا گیا ہے۔
کیونکہ حریص و بخیل آدمی ہی دل کا کچا اور جزع فزع کرتا ہے۔ آگے اللہ ذوالجلال نے فرمایا:
﴿اِِذَا مَسَّهُ الشَّرُّ جَزُوْعًا() وَاِِذَا مَسَّهُ الْخَیْرُ مَنُوْعًا﴾ (المعارج: 20۔21)
جب اسے مصیبت پہنچتی ہے تو بڑبڑا اٹھتا ہے۔ اور جب راحت ملتی ہے تو بخل کرنے لگتا ہے۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 777