سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے تو ایک آدمی نے چھینک مار کر کہا: «الحمد الله»، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «يرحمك الله» پھر دوسرے آدمی نے چھینک ماری، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کچھ بھی نہ کہا، تو اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے اس آدمی کو تو جواب دیا تھا، جبکہ مجھے آپ نے کچھ بھی نہیں کہا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ”اس نے تو اللہ کی حمد بیان کی تھی، جبکہ تم خاموش رہے۔“
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الادب، باب الحمد للعاطس، رقم: 5867. مسلم، كتاب الزهد، باب تشميت العاطس الخ، رقم: 2991. سنن ابوداود، رقم: 5039. ادب المفرد، رقم: 930.»
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 780
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے تو ایک آدمی نے چھینک مار کر کہا: الحمد للہ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یرحمک اللہ“ پھر دوسرے آدمی نے چھینک ماری تو آپ نے اسے کچھ بھی نہ کہا، تو اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! آپ نے اس آدمی کو تو جواب دیا تھا، جبکہ مجھے آپ نے کچھ بھی نہیں کہا، تو آپ نے اسے فرمایا: ”اس نے تو اللہ کی حمد بیان کی تھی، جبکہ تم خاموش رہے۔“ [مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:780]
فوائد: مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا جس کو چھینک آئے اور وہ الحمد للہ نہ کہے تو اس کو یرحمك اللہ نہیں کہنا چاہیے۔