مسند اسحاق بن راهويه
كتاب البر و الصلة -- نیکی اور صلہ رحمی کا بیان

نرمی اختیار کرنے کی عظمت
حدیث نمبر: 793
وَبِهَذَا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((إِنَّ اللَّهَ رَفِيقٌ يُحِبُّ الرِّفْقَ وَيُعْطِي عَلَى الرِّفْقِ مَا لَا يُعْطِي عَلَى الْعُنْفِ)).
سعید رحمہ اللہ نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مثل روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب البروالصلة، باب فضل الرقق، رقم: 2593. سنن ابوداود، كتاب الادب، باب فى الرقق، رقم: 4807. سنن ابن ماجه، رقم: 3688. مسند احمد: 122/1.»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 793  
اسی (سابقہ ۴۴۶) سند سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے، آپ نے فرمایا: بے شک اللہ نرمی والا ہے، وہ نرمی پسند کرتا ہے اور وہ نرمی پر وہ کچھ عطا فرماتا ہے جو وہ سختی پر عطا نہیں فرماتا۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:793]
فوائد:
مذکورہ حدیث سے نرمی کی عظمت اور رفعت ثابت ہوتی ہے، کیونکہ یہ اللہ ذوالجلال کی صفت ہے جو اللہ تعالیٰ کو بہت محبوب ہے کہ اس کے بندے آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ نرمی کا برتاؤ کریں اور اللہ ذوالجلال اتنا سختی پر نہیں دیتا جتنا نرمی پر دیتا ہے۔ منافع اور مصالح کے نقطہ نظر سے بھی اپنے تعلقات اور معاملات میں آدمی کو نرمی اور مہربانی ہی کا رویہ اختیار کرنا چاہیے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس چیز میں بھی نرمی ہوتی ہے، وہ اسے زینت دار بنا دیتی ہے۔ اور جس سے یہ نکال لی جاتی ہے، اسے عیب دار کر دیتی ہے۔ (مسلم، کتاب البر، رقم: 2594)
ایک دوسری حدیث میں ہے کہ ((مَنْ یُّحْرِمُ الرِّفْقَ یُحْرِمُ الْخَیْرَ)) (مسلم، کتاب البروالصلة، رقم: 2592۔ سنن ابن ماجة، رقم: 3687).... جو شخص نرمی سے محروم رہا، وہ (ہر قسم کی) خیر سے محروم رہا۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 793