مسند اسحاق بن راهويه
كتاب البر و الصلة -- نیکی اور صلہ رحمی کا بیان

جنت میں داخلے کی شرط
حدیث نمبر: 799
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَزْهَرَ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَيَّاشٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ حَتَّى تُؤْمِنُوا وَلَا تُؤْمِنُوا حَتَّى تَحَابُّوا إِنْ شِئْتُمْ أَدُلُّكُمْ عَلَى مَا إِنْ فَعَلْتُمُوهُ تَحَابَبْتُمْ))، قَالُوا: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: ((أَفْشُوا السَّلَامَ بَيْنَكُمْ)).
اسی سند سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے۔ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں میں سب سے زیادہ کامل ایمان والا وہ شخص ہے جس کا اخلاق ان میں سے سب سے زیادہ اچھا ہے۔

تخریج الحدیث: «مسند احمد: 391/2، الادب المفرد للبخاري، رقم: 260 وصححه ابن حبان، رقم: 236.»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 799  
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم جنت میں داخل نہیں ہو سکتے حتیٰ کہ تم ایمان دار بن جاؤ، اور تم ایمان دار نہیں بن سکتے حتیٰ کہ تم باہم محبت کرو، اگر تم چاہو تو میں تمہیں ایک ایسی چیز بتائے دیتا ہوں اگر تم اس پر عمل کر لو تو تمہاری آپس میں محبت پیدا ہو جائے گی انہوں نے عرض کیا: جی ہاں، اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آپس میں سلام کو عام کرو۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:799]
فوائد:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا جنت میں جانے کے لیے ایمان ضروری ہے۔ بے ایمان، مشرک و کافر جنت میں نہیں جا سکیں گے۔ ایمان کا تقاضا ہے کہ مؤمن و مسلمان آپس میں محبت و پیار پیدا کریں۔ سلام کرنا باہمی محبت و پیار میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 799