مسند اسحاق بن راهويه
كتاب البر و الصلة -- نیکی اور صلہ رحمی کا بیان

دو مسلمانوں میں صلح کرانے کے لیے چھوٹ کا سہارا لینا درست ہے
حدیث نمبر: 807
أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا صَالِحٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، عَنْ أُمِّهِ أُمِّ كُلْثُومٍ بِنْتِ عُقْبَةَ أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ((لَيْسَ بِالْكَاذِبِ مَنْ أَصْلَحَ بَيْنَ النَّاسِ فَقَالَ خَيْرًا أَوْ نَمَا خَيْرًا)).
سیدہ ام کلثوم بنت عقبہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: یہ جھوٹ نہیں جو کوئی شخص لوگوں کے درمیان صلح کراتا ہے تو (اس سے) خیر و بھلائی کی بات کرتا ہے یا خیر و بھلائی کی بات آگے پہنچاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب البروالصلة، باب تحريم الكذب الخ، رقم: 2605. سنن ابوداود، رقم: 3920. سنن ترمذي، رقم: 1938.»