مسند اسحاق بن راهويه
كتاب البر و الصلة -- نیکی اور صلہ رحمی کا بیان

کسی تنگ دست کو قرض کی ادائیگی میں مہلت دینے کی فضیلت
حدیث نمبر: 815
اَخْبَرَنَا الْمُقْرِیُٔ، نَا نُوْحُ بْنُ (جَعُوْنَةَ) الْخُرَاسَانِیْ، عَنْ مُقَاتَلِ بْنِ حَیَّانَ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: خَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَوْمًا اِلَی الْمَسْجِدِ، وَهُوَ یَقُوْلُ بِیَدِہٖ هَکَذَا، فَنَکَسَ الْمُقْرِیُٔ، بِیَدِهٖ هَکَذَا، وَهُوَ یَقُوْلُ: مَنْ اَنْظَرَ مُعَسِّرًا، اَوْ وَضَعَ عَنْهُ وَقَاهُ اللّٰهُ فَیْح جَهَنَّمَ، اِلَّا اَنَّ عَمَلَ الجنة حَزَنٌ بِرَبْوَةٍ ثَـلَاثًا، اَلَّا وَاِنَّ عَمَلَ النَّارِ سَهْلٌ بِسَهْوَةٍ، وَالسَّعِیْدُ مَنْ وَقٰی نَفْسَهٗ، وَمَا مِنْ جُرْعَةٍ اَحَبُّ اِلَی اللّٰهِ مِنْ جَرْعَةِ غَیْظٍ یَکْظِمْهَا عَبْدُاللّٰهِ، مَا کَظَمَهَا عَبْدُاللّٰهِ، اِلَّا مَلَاٰ اللّٰهُ جَوْفَهٗ ایِمْاَناً.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن مسجد کی طرف تشریف لائے، جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ سے اس طرح اشارہ فرما رہے تھے، مقری (راوی) نے اپنے ہاتھ کے ساتھ اس طرح الٹ دیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: جس نے کسی تنگ دست کو (قرض کی ادائیگی میں) مہلت دی، یا اسے معاف کر دیا، اللہ اسے جہنم کی بھاپ / شدت سے بچائے گا، سنو! جنت کا عمل ٹیلے پر سخت جگہ (کی مانند) ہے، سنو! جہنم کا عمل نرم زمین میں سہل ہے اور سعادت مند شخص وہ ہے جس نے اپنے نفس کو بچایا، اللہ کا بندہ غصے کے جس گھونٹ کو پیتا ہے وہ اللہ کے ہاں محبوب ترین گھونٹ ہے، جو اللہ کا بندہ اس (غصے) کو ضبط کرتا ہے تو اللہ اس کے پیٹ کو ایمان سے بھر دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «مسند احمد: 327/1. ضعيف ترغيب وترهيب، رقم: 540.»