مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الدعوات -- دعاؤں کے فضائل و مسائل

لا حول ولا قوۃ الا باللہ جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے
حدیث نمبر: 825
أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، نا أَبُو بَلْجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ مَيْمُونٍ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَنْزٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ مِنْ تَحْتِ الْعَرْشِ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: أَسْلَمَ عَبْدِي وَاسْتَسْلَمَ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں عرش کے نیچے جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ نہ بتاوں؟ «لا حول ولا قوة الا بالله» اللہ فرماتا ہے: میرا بندہ اسلام لایا اور اس نے میری مکمل اطاعت کر لی۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الذكر والدعا، باب استحباب خفض الصوت بالذكر، رقم: 2704. سنن ابن ماجه، كتاب الادب، باب ماجاء فى لا حول قوة الا بالله، رقم: 3825. مسند احمد: 298/2.»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 825  
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں عرش کے نیچے جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ نہ بتاؤں؟ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللّٰه، اللہ فرماتا ہے: میرا بندہ اسلام لایا اور اس نے میری مکمل اطاعت کر لی۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:825]
فوائد:
مذکورہ حدیث سے لاحول ولا قوة الا باللہ کہنے کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔ کیونکہ یہ کلمہ فرمانبردار ہونے، سر جھکانے اور معاملات اللہ کے سپرد کرنے پر مشتمل ہے، انسان اپنے معاملے میں کسی چیز کا مالک نہیں ہے۔ اسے اللہ کی مشیت کے بغیر شر کو دفع کرنے کی طاقت ہے اور نہ خیر کو حاصل کرنے کی قوت، کلمہ لاحول ولا قوة الا بالله سے مدد الٰہی حاصل کی جاتی ہے۔ ایک دوسری حدیث میں ہے مو سیدنا قیس بن سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے اور فرمایا: کیا میں تمہیں جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازے کے بارے میں نہ بتلاؤں؟ میں نے عرض کیا: کیوں نہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللّٰهِ)) (سنن ترمذي، رقم: 3816۔ شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس کو صحیح کہا ہے)
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 825