مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الدعوات -- دعاؤں کے فضائل و مسائل

تین قسم کے اشخاص کی دعا رد نہیں ہوتی
حدیث نمبر: 827
أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ، حَدَّثَنَا سَعْدَانُ الْجُهَنِیُّ، عَنْ أَبِی مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِی مُدِلَّةِ، عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ رَضِیَ اللّٰهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: الْاِمَامُ الْعَادِلُ لَا تُرَدُّ دَعْوَتُهُ..
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: منصف بادشاہ کی دعا رد نہیں کی جاتی۔

تخریج الحدیث: «مسند احمد: 443/2. قال شعيب الارناوط: حسن.»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 827  
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: منصف بادشاہ کی دعا رد نہیں کی جاتی۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:827]
فوائد:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ عادل حکمران کی دعا اللہ ذوالجلال قبول کرتا ہے۔
یوں تو اللہ رب العزت ہر ایک کی دعا قبول فرماتے ہیں، لیکن چند ایک افراد کی دعا ان کی نیکیوں اور اللہ سے تعلق کی بنا پر خاص طور پر قبول ہوتی ہے جبکہ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جن کی دعائیں اللہ ذوالجلال قبول نہیں کرتا۔ مثلاً رزق حرام کھانے والے (2)زانی (3)زبردستی ٹیکس وصول کرنے والا۔ وغیرہ
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 827